Description
تفصیل
رانگڑ کا لفظ ایسے راجپوت افراد کے لئے بولا جاتا ہے جنہوں نے اسلام قبول کرلیا ہو۔ نسلاً یہ راجپوت قوم سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کا مرکز ریاست ہریانہ(انڈیا) سے ہے اور آج بھی ان کی اکثریت مشرقی پنجاب میں آباد ہے۔ ہریانہ کے ’’رانگڑ ‘‘ اب سندھ اور پنجاب میں بھی آباد ہیں۔ جبکہ مغربی اُترپردیش( یو ۔ پی) کے رانگڑ بدستور (انڈیا) میں ہی رہتے بستے چلے آرہے ہیں۔ یہ اصطلاح ’’رانگڑ‘‘ بذاتِ خود رانگڑ قوم اپنے لئے کم استعمال کرتی ہے بلکہ یہ لوگ اپنے آپ کو ’’مسلمان راجپوت‘‘ کہلوانا پسند کرتے ہیں۔ رانگڑوں میں اکثر اپنے آپ کو راؤ، رانا اور کنور کے القابات کے ساتھ بھی متعارف کراتے ہیں بعض افراد اپنا تعارف ’’خان‘‘ سے بھی کراتے ہیں ایسے افراد کا تعلق عموماً ہریانہ سے ہوتا ہے۔ اکثر گھرانے اب بھی اپنی ہی زبان میں گفتگو کرتے ہیں۔ ایسے افراد جن کا تعلق اُترپردیش( یو ۔ پی ، انڈیا) سے ہے’’ کھڑی بولی‘‘ بولتے ہیں لیکن جب کسی اور قوم سے گفتگو کرتے ہیں تو صاف اُردو زبان میں کرتے ہیں۔ 1947ء کی آزادی کے بعد بہت سارے رانگڑ اُترپردیش(یو۔پی) سے ہجرت کرکے پاکستان آئے اورصوبہ سندھ ، خاص کر کراچی میں آباد ہوگئے۔ یہ تمام مذہبی اعتبار سے سخی العقیدہ ہیں۔ لیکن سنیوں کی دیگر شاخوں کی طرح دیوبندیوں اور بریلوی فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں۔