دل اوپر جب سوں ترے عشق نے چھایا ہے گھٹا
جھڑ لگا ابر نمن چشم برستے ہیں سجن
(داؤد اورنگ آبادی)
|
ہوس تو دل میں ہمارے جگہ کرے لیکن
کہیں ہجوم سے اندوہِ غم کی جا بھی ہے
(میر تقی میر)
|
یہ جذب گاہ کرتا ہے وہ جذب قلب یار
نسبت نہ دیجے دل کو میرے کہریا کے ساتھ
(دیوان عیش دہلوی)
|
پھر کے جو وہ شوخ‘ نظر کر گیا
تیر سا کھ کچھ دل سے گزر کر گیا
(قائم)
|
چور بن کر رہ گیا زخموں میں دل کے مل گیا
واہ رے دزد حنا صد آفریں صد آفریں
(راسخ دہلوی)
|
وادی حشر میں اسے خالی کریں گےہم
ہے فرطِ غم سے دل بہت اپنا بھرا ہوا
(راسخ عظیم آبادی)
|