دور رفتہ کا مگر سود ا ہمارے سر میں ہے
بادہ حب وطن چھلکے ہوئے ساغر میں ہے
(مطلع انوار)
|
بچوں موئی ہوں منہ نہ کسی کو دکھاؤں گی
اب دشت کربلا سے وطن کو نہ جاؤں گی
(مونس)
|
کہ ترکِ وطن پہلے کیونکر کروں
مگر ہر قدم دل کو پُتھر کروں
(میر)
|
اس بحر میں رہا مجھے چکر بھنور کے طور
سر گشتگی میں عمر گئی سب وطن کے بیچ
(میر)
|
فراقِ خلد سے گندم ہے سینہ چاک اب تک
الٰہی ہو نہ وطن سے کوئی غریب جدا
(نامعلوم)
|
لوٹے سمنت خالی رتھ لے کے جب وطن میں
دشرتھ سے سارا قصہ جاکر کہا بھون میں
(سیتا رام)
|