Shair

شعر

دور رفتہ کا مگر سود ا ہمارے سر میں ہے
بادہ حب وطن چھلکے ہوئے ساغر میں ہے

(مطلع انوار)

بچوں موئی ہوں منہ نہ کسی کو دکھاؤں گی
اب دشت کربلا سے وطن کو نہ جاؤں گی

(مونس)

کہ ترکِ وطن پہلے کیونکر کروں
مگر ہر قدم دل کو پُتھر کروں

(میر)

اس بحر میں رہا مجھے چکر بھنور کے طور
سر گشتگی میں عمر گئی سب وطن کے بیچ

(میر)

فراقِ خلد سے گندم ہے سینہ چاک اب تک
الٰہی ہو نہ وطن سے کوئی غریب جدا

(نامعلوم)

لوٹے سمنت خالی رتھ لے کے جب وطن میں
دشرتھ سے سارا قصہ جاکر کہا بھون میں

(سیتا رام)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 11
Pinterest Share