دل عجب شہر تھا خیالوں کا
لوٹا مارا ہے حسن والوں کا
(میر)
|
رشک تیری دلربائی کا زِبس کھاتی ہے شمع
دیکھ تیرے حسن کے شعلہ کو جل جاتی ہے شمع
(یقین)
|
اوس حسن پردہ سوز کی تعریف کیا کروں
پردہ میں مہر و ماہ کو جس نے بٹھا دیا
(انتخاب رامپور)
|
پاسِ ادب سے چھپ نہ سکا رازِ حسن و عشق
جس جا تمہارا نام سنا‘ سر جھکادیا
(جگر مراد آبادی)
|
حسن گل مہتاب نے جوش گل سیراب نے
کیا باغ میں چمکا دیا نور حسر رنگ شفق
(ذوق)
|
ہاتھ کیا آبروئے حسن سے دھویا تم نے
بحر عالم میں غرض نام ڈبویا تم نے
(امانت)
|