یہ اداسیوں کے موسم‘ یونہی رائیگاں نہ جائیں
کسی یاد کو پکارو‘ کسی درد کو جگاؤ
(احمد فراز)
|
دُکھ رہا ہے درد سے سارا بدن
ابدا ابداً ، ابدا ابداً ، ابدا ابداً
(رنگین)
|
زنجیرِ درد ٹوٹ گئی ہے ، پہ قید ہوں
ہاتھوں میں ایک حلقۂ پیمان رہ گیا
(امجد اسلام امجد)
|
دل بڑا اور درد تھوڑا یہ گلہ ہے اے خدا
تو بڑا داتا ہے توبےاتنہاہی کیوں نہ دے
(شوق قدوائی)
|
یہ اہلِ درد ہیں اِن کا چلن ہے سب سے الگ
مکان رکھتے ہیں اور لامکاں میں رہتے ہیں
(امجد اسلام امجد)
|
غم کی بھرتی ہوچکی دل میں مرے
ڈھونڈتا ہے درد گنجائش نئی
(جسونت سنگھ)
|