جس کو گھن چکر کہے ہیں وہ نہ تھا
وجد میں آتش کا دل تھا برملا
(مثنوی شادی آصف الدولہ)
|
نکلتی دل سے ایک آہ بن کے جھاڑ پہاڑ
جو تجھ کو یاد ہم اے جھاڑ کھنڈ کرتے ہیں
(انشا)
|
لے چیا چن کے میں جو مل گئے ٹکڑے دل کے
دیکھنا تم کوئی ریزہ تو اٹھا ہی لینا
(شوق قدوائی)
|
دل سے رخصت ہوئی کوئی خواہش
گِر یہ کچھ بے سبب نہیں آتا
(میر تقی میر)
|
کوری ٹھلیا یہ دیکھ کر کوٹا
دل لگا ہونے کچھ کھرا کھوٹا
(نظیر)
|
دل ٹھہر گیا سونگھ لیا شانہ گیسو
سیماب کو قایم کیا اس ناگ پھنی سے
(الماس درخشاں)
|