ہاتف خبر دے بیگ اگر دوست ہے مرا کس رات آملے گی وہ چنچل سندھرمنجے قطب مشتری
|
چمن ترنہ سبنم کے ہے آب سوں کپ موں دھوئے ہیں پھول گلاب سوں قطب مشتری
|
شراب اس بہوت تند ہورتیز تھا عجب آب ووآتش آمیز تھا قطب مشتری
|
جہاں پانو دھر شاہ چلتا اہے وہاں آب زمزم ابلتا اہے قطب مشتری
|
یتاشہ سوں ملنے کوں خوشحال تھی کو خوشیاں سوں آپس میں ماتی نہ تھی قطب مشتری
|
اٹھی آگ شعلے شفق کھم سنی سو اس ناگ کے آتشیں دم مئی قطب مشتری
|