Description
تفصیل
سینٹ ہلینا مشہور فرانسیسی فاتح نپولین بونا پارٹ کے آخری ایّام کی قیام گاہ کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہے۔ نپولین کو١٨١٥ء میں جَلاوطن کر کے سینٹ ہلینا بھیج دیا گیا تھا جہاں 1821ء میں اُس کا انتقال ہو گیا تھا۔ نپولین کی قیام گاہ "لانگ ووڈ ہاؤس" اور ان کی آخری آرام گاہ "سین ویلی" کو ١٨٥٨ء میں فرانسیسی حکومت کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
جزیرے کو ٢١ مئی ١٥٠٢ء کو پرتگیزی جہاز رانوں نے دریافت کیا اور اسے شہنشاہ قسطنطنیہ اوّل کی والدہ "سینٹ ہلینا" سے موسوم کیا۔ اُس وقت یہ جزیرہ غیر آباد تھا۔ ١٦٠٠ء تک یہ جزیرپرتگال ، انگلستان،فرانس اور ہالینڈ کے جہاز رانوں میں مقبولیت حاصل کر چکا تھا اور وہ اسے غذا کے حصول کے لیے استعمال کرتے تھے ۔١٦٤٥ء سے ١٦٥٩ء تک ولندیزیوں نے اس پر قبضہ کیا جس کے بعد یہ انگلستان کی "ایسٹ انڈیا کمپنی" کے حوالے کر دیا گیا جو اسے وطن واپسی کی راہ لینے والے بحری جہازوں کے اڈے کے طور پر استعمال کرتی تھی۔١٦۷٣ء میں ولندیزیوں نے جزیرے پر دوبارہ قبضہ کیا لیکن صرف دو ماہ بعد انگریزی بحریہ نے انہیں نکال باہر کیا۔اسی جزیرے میں برطانوی حکومت نے نپولین بونا پارٹ کی جَلا وطنی کے لیے سینٹ ہلینا کا انتخاب کیا۔ اُسے اکتوبر کے مہینے میں جزیرے پر لایا گیا جہاں مئی١٨٢١ء میں اُس کا انتقال ہوگیا۔ نپولین کی لاش فرانس کے حوالے کی گئی۔ یہ واحد عرصہ تھا جس کے دوران باقاعدہ افواج کے ذریعے جزیرے کی حفاظت کی گئی اور فرانس کی جانب سے نپولین کو چھڑانے کی کوششوں کے خطرے کے پیش نظر برطانیہ نے قریبی "اسینشن" اور "ٹرسٹان ڈی کونہا" کے جزائر پر بھی قبضہ کر لیا۔ برطانیہ کے جنوبی افریقی مقبوضات اور ہندُستان کے درمیان طویل بحری سفر کے باعث یہ جزیرہ ترقی کی منازل طے کرتا رہا لیکن نَہرِ سوئز کی تعمیر کے باعث راس امید کے گرد چکر لگا کر ہندوستان اور ایشیا کے دیگر ممالک جانے والے بحری جہازوں میں کمی کے باعث اس کی اہمیت گھٹ گئی۔
سینٹ ہلینا کی آبادی چند ہزار نفوس پر مشتمل ہے جس میں سے بیشتر افراد مغربی ، جنوبی افریقہ ،جزائرِ برطانیہ اور اسکینڈے نیویا سے تعلق رکھتے ہیں۔ حالیہ چند دہائیوں میں لوگوں کی بڑی تعدادجزائرِ فاک لینڈ اور برطانیہ ہجرت کر گئی ہے۔٢١ مئی ٢٠٠٢ء کو جزیرے کی تمام آبادی کو باقاعدہ برطانوی شہریت عطا کی گئی۔ جزیرہ کا کل رقبہ 410 مربع کلومیٹر ہے جس میں تینوں جزائر کے مجموعے شامل ہیں۔ صرف سینٹ ہلینا کا رقبہ 122 مربع کلومیٹر ہے جبکہ اس کا دارالحکومت جیمز ٹائون ہے۔ اپریل ٢٠٠٥ء میں برطانوی حکومت نے سفر کی سہولیات کو آسان بنانے کے لیے جزیرے پر ہوائی اڈے کی تعمیر کا اعلان کیا جو 2012ء تک مکمل ہونے کا امکان ہے تاہم کسی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
{بحوالہ: A.H. Schulenburg, 'The discovery of St Helena: the search continues'. Wirebird: The Journal of the Friends of St Helena, Issue 24 (Spring 2002), pp. 13–19}.