Description
تفصیل
"آنکھ" ہندی اسمِ موئنث ہے یعنی جانداروں کے دیکھنے کا عضو ۔
اُردو لُغت میں آنکھ کو نین ، دیدہ ، چشم ، نظر ، نگاہ ، بینائی اور بصارت کے ناموں سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔
آنکھ کی جمع "آنکھوں" یا "آنکھیں "ہیں۔
اُردو زبان میں کئی محاورے آنکھ سے منسوب ہیں مثلاً :
آنکھ آشنا ہونا: واقف ہونا ، روشناس ہونا
آنکھ آنا: آشوبِ چشم ہونا،آنکھ کا دُکھنا
آنکھ اٹک جانا:محبت ہوجانا
آنکھ اُٹھا کر نہ دیکھنا:خاطر میں نہ لانا
آنکھ اُٹھ نہ سکنا:نہایت شرمندہ ہونا
1975ء میں فارسی زبان میں لکھی جانے والی" علم الابدان" میں آنکھ سے متعلق کتاب میں ابن الہیثم کی تعریف کو فارسی زبان میں یُوں بیان کیا گیا ہے :
"ساختمان چشم انسان شبیه یک کره است۔ در قسمت جلوی این کره یک پنجره شفاف به نام قرنیه وجود دارد ۔ نور از محیط خارج وارد قرنیه شده وپس از عبور از مردمک به عدسی می رسد ۔ عدسی نور را به صورت دقیق روی شبکیه متمرکز میکند تا تصویر وهضحی بر روی شبکیه ایجاد شود ۔ چشم انسان قادر به تشخیص ۱۰ میلیون رنگ می باشد۔۔۔"
یعنی تمام جسمانی اعضاء میں آنکھ سب سے زیادہ نازک اور مکمل عضو ہے۔ چہرے کے سامنے کے حصّے میں پیشانی کے نیچے دونوں جانب دو بڑے بڑے حلقے Orbits ہوتے ہیں جن کے اندر آنکھ کے ڈھیلے(ڈیلے) (Eye Balls) موجود ہوتے ہیں۔ اندر کی جانب چربی کی تہیں ہوتی ہیں جو ڈیلوں کے لئے نرم گَدّی کا کام سر انجام دیتی ہیں اور آنکھ کو کسی چوٹ یا ضرب سے محفوظ رکھتی ہیں ہیں۔
بڑھاپے یا کمزوری کی وجہ سے یہ چربی پِگھل جاتی ہے جس کی وجہ سے آنکھیں اندر کو دھنس جاتی ہیں۔
سامنے کی جانب آنکھ کا ڈھیلا پپوٹوں ‘ پلکوں اور اَبروؤں سے محفوظ ہوتا ہے۔ آنکھ کے پپوٹے کی اندرونی سطح (اَستر) نرم و نازک ہوتی ہے جو بار بار جھپک کر آنکھ کے ڈیلے کو صاف کرتی جاتی ہے۔
پلکیں جن کے بال باہر کی جانب مُڑے ہوئے ہوتے ہیں، آنکھ میں گردوغبار کو جانے سے روکتی ہیں اور اَبروئیں(بھنویں) آنکھ کو پیشانی سے خارج ہونے والے پسینے سے بچاتی ہیں۔ آنکھ میں پائی جانے والی قدرتی رطوبت یا آنسوؤں سے آنکھ تَر اور صاف رہتی ہے۔یہ رطوبت خاص غدود Lachrynal Glands سے خارج ہوتے ہیں، جنہیں آنسوؤں کے غدود بھی کہا جاتا ہے۔اس چشمی سیّال (آنسو یا آنسو نُما رطوبت) میں نمک‘ بلغم اور ایلبومن کے علاوہ ایک جراثیم کُش خامرہ dysozyme بھی پایا جاتا ہے۔ آنکھ کا ڈیلا چھ عضلات کے ذریعے اپنے حلقے میں حرکت کرتا ہے جس کی وجہ سے ہم آنکھ کو اوپر ، نیچے ، دائیں ،بائیں یا کسی بھی جانب گُھما سکتے ہیں۔
آنکھ کے سامنے والے حصّے میں ایک کُروی پردہ ہوتا ہےجس کو "آنکھ کی پُتلی" یا Iris کہا جاتا ہے۔ آئرس کے درمیان ایک سوراخ ہوتا ہے جس کو تِل یا Pupil کہتے ہیں۔ یہ سوراخ روشنی کو توازن میں رکھتا ہے۔
آنکھ کے تِل میں روشنی کسی جسم سے ٹکرا کر داخل ہوتی ہے اور دماغ کی اسکرین "ریٹینا" پر اُس چیز کی اُلٹی شبیہہ بناتی ہے، جسے دِماغ سیدھا کرکے پیش کرتا ہے۔
آنکھ ایک کیمرے کا کام سر انجام دیتی ہے۔ بصارت کا اصل عمل تو دماغ سر انجام دیتا ہے۔