Description
تفصیل
فارسی اسمِ مُذکر ،جسم کا ایک اہم اندرونی عضو،جس کا کام آکسیجن ملے ہوئے خُون کو رگوں کے ذریعہ بدن کے مختلف حصوں تک پہنچانا ہے۔دل کی حرکت بند ہوجائے تو انسان فوراً مرجاتا ہے۔
اُردو لُغت میں "دل" کو ، قلب اور ہِردِے کے نام بھی دیے گئے ہیں۔
کسی شے کے باطن ، حوصلہ ، دلیری ، خواہش ، رغبت،رُخ ، مرضی ، فیّاضی،وسط ، درمیان یا مرکز کو بھی "دل" کہا جاتا ہے۔
اُردو جمع "دِل" یا "دِلوں" ہے۔
دل کو "قلب" کہا جاتا ہے اور قلب (جمع: قلوب) جس کو عام الفاظ میں دل کہا جاتا ہے ایک عضلاتی عضو ہے جو تمام جسم میں خون مضخت (pump) کرتا ہے۔ قلب کی نظمی حرکت (دھڑکن) ایک غیرموقوف (نہ رکنے والی) حرکت ہے جو قـبـل از پیـدائش تا دمِ مـرگ قائم رہتی ہے۔
قلب یا دل سینہ کے جوف میں دوسری اور ساتویں پسلیوں کے درمیان پھیپھڑوں سے گِھرا ہوا ہوتا ہے۔ یہ مُشت کے برابر گہرے کتھئی رنگ کا اندر سے خالی اور مخروطی شکل کا گوشت کا لوتھڑا ہے۔ اس کی نوک نیچے کی طرف بائیں جانب کو جھکی ہوئی ہوتی ہے۔ اوپر کا چوڑا حصّہ داہنی جانب کو مُڑا ہوا ہوتا ہے۔ دل ایک جِھلّی کے اندر جس کو غِلافِ قلب Pericardicum کہتے ہیں میں بند ہوتا ہے جو اوپر خون کی نالیوں اور نیچے کی جانب حجابِ حاجز Diaph ragm سے ملا ہوتا ہے۔ یہ جِھلّی ایک سیّال مادّہ پیدا کرتی رہتی ہے جو دل کو مرطوب رکھتی ہے تاکہ یہ آسانی سے حرکت کرسکے۔ دل کا وزن تقریباً ایک پاؤ ہوتا ہے۔ دل کے عضلات میں سُکڑنے اور پھیلنے کی صلاحیت خودبخود پیدا ہوتی ہے۔ دل کا کام خون کو صاف کرنے کے لئے پھیپھڑوں کی جانب بھیجنا اور صاف خون کو وصول کرکے دوبارہ جسم کے ہر حصّے میں یعنی سَر سے لے کر پیر کے ناخنوں تک پہنچانا ہے۔
دل ایک خاص قسم کے عضلات سے بنا ہوتا ہے جن کو قلبی عضلات (cardiac muscle) کہتے ہیں ، ان قلبی عضلات کا خوردبین سے مشاہدہ کیا جاۓ تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ خلیات آپس میں ملے ہوۓ یا جُڑے ہوۓ ہوتے ہیں اور اس طرح تمام خلیات کو ایک ایسا واحد خلیہ تصور کیا جاسکتا ہے کہ جس میں لاتعداد مرکزے موجود ہوں اسی لیے اسے مخلی (syncytium) بھی کہاجاتا ہے۔
انسانی دل کے چار خانے ہوتے ہیں۔
دائیں اور بائیں جانب کہ دونوں خانے مزید دو دو خانوں میں بٹ جاتے ہیں ان میں اوپر کے خانے کو اذن (atria) اور نیچے راس کی جانب والے خانے کو بطین (ventricle) کہا جاتا ہے۔ گویا دائيں جانب بھی ایک اذن اور ایک بطن اور بائیں جانب بھی ایک اذن اور ایک بطن ہوتا ہے اور یوں دل چار خانوں میں بٹ جاتا ہے ۔ ہر جانب کا اذن اپنی جانب کے بطن سے ایک سوراخ کے ذریعے ملا ہوتا ہے اور اس سوراخ پر ایک صمام (valve) لگا ہوتا ہے جسکو عام الفاظ میں دریچہ (دروازہ یا کواڑ) کہہ سکتے ہیں۔ یہ صمام خون کے الٹے بہاؤ کو روکتا ہے۔
گردش خون خصوصاً دل میں اور عموما تمام جسم میں یک جہتی (صرف ایک جانب بہنے والی) ہوتی ہے اور اس یک جہتی گردش خون کو قائم رکھنے میں دل اور وعا (خون کی نالی) میں مختلف مقامات پر لگے ہوۓ صمامات (valves) کا کردار اہم ہے۔
دل ایک مضخت (پمپ) ہے جو کہ قبل از پیدائیش تا دم مرگ دھڑکتا رہتا ہے۔ اس کی ایک دھڑکن کے دو مراحل ہوتے ہیں1۔ پھیلنا اور 2۔ سکڑنا۔ جب دل پھیلتا ہے تو یہ تمام جسم اور پھیپھڑوں سے خون وصول کررہا ہوتا ہے اور اس کے بعد یہ سُکڑتا ہے تو اس خون کو تمام جسم اور پھیپھڑوں میں پمپ کررہا ہوتا ہے۔
دل کے پھیلنے کو انبساط (diastole) کہتے ہیں اور دل کے سُکڑنے کو انقباض (systole) کہتے ہیں۔
انبساط کے دوران قلبی عضلات پھیلتے ہیں تو
تمام جسم سے غیر آکسیجن رسیدہ خون دائیں اذن میں واپس آتا ہے اور دائیں بطن میں چلاجاتا ہے۔
پھیپھڑوں سے آکسیجن رسیدہ خون بائیں اذن میں واپس آتا ہے اور بائیں بطن میں چلاجاتا ہے۔
انقباض کے دوران قلبی عضلات سُکڑتے ہیں تو:
دائیں بطن میں آیا ہوا غیر آکسیجن رسیدہ خون آکسیجن لینے کے لیے پھیپھڑوں میں بھیج دیا جاتا ہے۔
بائیں بطن میں آیا ہوا آکسیجن رسیدہ خون آکسیجن پہنچانے تمام جسم میں بھیج دیا جاتا ہے۔
اس طرح زندگی گردشِ خُون کے سبب جاری و ساری رہتی ہے ۔
اُردو میں "دل" سے وابستہ کئی محاورے موجود ہیں، مثلاً:
دل اُکھڑ جانا: طبیعت اُچاٹ ہونا
دل اُلٹنا: دیوانہ ہونا،گھبراہٹ ہونا
دل اُلجھنا: بیزار ہونا، عاشق ہونا
دل ایک ہونا: ہم خیال ہونا
دل اُمنڈ آنا: رِقّت طاری ہونا
دل باغ باغ ہونا: بہت خوش ہونا
دل بٹورنا: بے دل کرنا، ہمت توڑنا
دل بُرا کرنا: رنجیدہ ہونا
دل بُرا ہونا: ناراض ہونا،متلی ہونا
دل بڑھانا: حوصلہ دلانا،ہمت بڑھانا
دل بَلیّوں اُچھلنا: بہت بے تاب ہونا
دل بھر آنا: آنکھوں میں آنسو آنا
دل بھر جانا: سیر ہوجانا،اُکتا جانا
دل جلا کر خاک کرنا:سخت رنج دینا
دل جلنا: رنج ہونا۔غم ہونا
دل دھک دھک کرنا: بیماری ڈر یا اضطراب سے دل کی حرکت تیز ہوجانا
دل سے دھواں نکلنا: آہ نکلنا، بے حد غم ہونا
وغیرہ وغیرہ