Description
تفصیل
ٍہندی اسمِ موئنث،بمعنی پیٹ میں بائیں طرف،معدے کی پُشت پر ، بیضوی شکل کا ایک بہت بڑا غدود جس کا تعلق دورانِ خُون اور نظامِ ہضم سے ہے۔
علم الابدان کے لحاظ سے :
تلی : (عربی: طحال ، فارسی:طحال، انگریزی: Spleen) ریڑھ کی ہڈی والے جانوروں میں ایک عضو ہوتا ہے جو ان کے مدافعتی نظام میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انسانی جسم میں یہ معدہ کے قریب پایا جاتا ہے۔
یہ گہرے نیلے رنگ کا ایک غدہ(غدود) ہے جو گیارہ سینٹی میٹر ،تقریباً (4.3) انچ لمبا ہوتا ہے جبکہ اس کا وزن 5.3 اونس یعنی 150 گرام کے لگ بھگ ہوتا ہے۔ یہ جوفِ شِکم میں لبلبہ اور معدے کے بائیں جانب ایک جِھلّی میں بند ہوتا ہے۔ اس کے اندر کے خلیے اسفنجی ہوتے ہیں۔ ایک شِریان کے ذریعہ خون اس میں داخل ہوتا ہے اور دوسری ورید(موٹی رَگ) سے نکل جاتا ہے۔
تِلّی کے اندر عروقِ شعریہ کا جال نہیں ہوتا بلکہ خون اس کے خلیوں میں بھر جاتا ہے۔ اس کے اندر کے خلیے زیادہ تر خون کے سُرخ اور سفید ذرّات (کریات) ہوتے ہیں جن میں سفید کریات مقابلتاً زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کی جسامت وقفے وقفے سے گھٹتی بڑھتی رہتی ہے جس کی وجہ سے اس میں دورانِ خون جاری رہتا ہے۔
تِلّی کے ایک مخصوص حصہ میں خون ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے اس لیے بوقتِ ضرورت تِلّی کے سُکڑنے سے سات سو مکعب سینٹی میٹر خُون شریانوں میں داخل ہوسکتا ہے۔
تِلّی یا طحال کو کوئی ناکاری یا اضافی عضو نہیں کہا جاسکتا ،اگرچہ انسانی جسم میں اس کا کوئی بہت خاص کام نہیں ہوتا صرف کریاتِ حمرا کا بنانا ہے اسی لیے پیٹ کے کسی آپریشن کے دوران تِلّی کو کاٹ کر نکال دینے سے انسان کی موت واقع نہیں ہوتی۔
طبّی سائنس یہ بتاتی ہے کہ تِلّی کے نہ ہونے پر جسم کے دوسرے حصّے مثلاً ہڈیاں وغیرہ اس کے عمل کو سرانجام کو دے لیتی ہیں۔
تلّی خون کی صفائی کا کام بھی سر انجام دیتی ہے۔
قدرت نے کسی بھی عضو کو بلا مقصد تخلیق نہیں کیا،اس لیے اگر تِلّی کا کوئی خاص الخاص کام نہ بھی ہو تو اسے اضافی یا فضول قرار نہیں دیا جاسکتا۔
تِلّی کی خرابی سے نظام ہضم متاثر ہوتا ہے اور جگر کا فعل بھی متاثر ہوتا ہے۔انسان میں خُون کی کمی واقع ہونا شروع ہوجاتی ہے۔