Description
تفصیل
عربی اسم مُذکر ، بمعنی پیٹ کے اندر کی تھیلی جس میں کھانا ہضم ہوتا ہے۔
معدہ (Stomach)، جسم کا ایک حصہ ہے، جو پیٹ کے خلائی حصہ میں پایا جاتا ہے۔ یہ ہاضمی نظام میں کارآمد ہے۔
معدہ چھوٹی آنت کا پہلا یا ابتدائی حصہ ہے۔غذا کے ہضم ہونے کا پہلا مرحلہ معدے میں تشکیل پاتا ہے۔
لاطینی زبان میں معدے کو stomachus کہا گیا جبکہ یونانی زبان میں stomachos کے نام سے پُکارا گیا۔ لفظ stoma کا مطلب چونکہ " مُنہ " یا دہن کا ہے اس لیے معدے کو غذائی نالی کے ساتھ منہ یا دہن سے براہِ راست متصل عضو قرار دیا گیا۔
معدے کے اہم امراض میں السر، سرطان ریح، انفیکشن وغیرہ شامل ہیں۔
یہ حجابِ حاجز (ڈایا فرام) کے نیچے مَشک نُما تقریباً دس انچ لمبی ایک تھیلی ہوتی ہے جہاں غذا کی نالی(Oesophagus) آکر ملتی ہے۔ معدے کا یہ اوپری حصّہ چوڑا اور نِچلا یا زیریں حصّہ نسبتاً پتلاہوتا ہے۔ اس کی جسامت میں غذا کے موجود ہونے یا نہ ہونے سے فرق پڑتا رہتا ہے یعنی مِعدہ بڑھتا گھٹتا رہتا ہے۔
مِعدہ کے باہر کی سطح چکنی ہوتی ہے لیکن داخلی سطح میں عموداً بڑی بڑی شِکنیں پائی جاتی ہیں۔ جب معدہ خالی ہوتا ہے تو یہ شِکنیں بڑی ہوجاتی ہیں اور معدہ سُکڑ کر چھوٹا ہوجاتا ہے۔ جب معدے میں غذا موجود ہو تو یہ شِکنیں کُھل کر چوڑی ہوجاتی ہیں اور معدہ بڑا ہوجاتا ہے۔ معدے کے مُنہ کو جس میں غذا کی نالی کُھلتی ہے فمِ معدہ (Cardiac Orifice) کہتے ہیں۔ اس کا دوسرا مُنہ جو اثنا عشری "بارہ انگشتی" میں کُھلتا ہے Pyloric Orifice کہلاتا ہے۔ مِعدے کی دیواریں زیادہ ضخیم ہوتی ہیں جو غذا کو کُچلتی ہیں اور چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کردیتی ہیں۔ یہاں تک کہ وہ حریرہ نما کیموس Chyme (ایک قسم کا رَس) میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ غذا کو کیموس میں تبدیل کرنے میں "رسیلِ معدہ" (گیسٹرک جوس) انتہائی مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ رسیل معدہ تیزابی ہوتا ہے جو غذا کو گُھلا دیتا ہے۔ اسی لئے قے(اُلٹی/متلی) کرتے وقت تُرشی محسوس ہوتی ہے ہوتی ہے۔ سیلِ معدہ شفاف‘ بے رنگ‘ کَھٹّا اور تیزابی مائع ہے۔ اس میں 99.4 فیصد پانی اور باقی 0.6 فیصد دوسری اشیاء مثلاً نمک اور نمک کا تیزاب ‘ کیلشیئم‘ پوٹاشیم اور میگنیشیئم کلورائیڈ شامل ہوتا ہے۔ غذا معدہ میں ڈھائی سے چار گھنٹے تک رہتی ہے پھر کیموس کی شکل میں بواب کے ذریعے اثناء عشری میں داخل ہوجاتی ہے۔یہاں سے انہظام کا عمل مزید آگے بڑھتا ہے۔