Description
تفصیل
عربی اسم موئنث ، بمعنی کلائی کی وہ جگہ جہاں رگ پھڑکتی ہے،کہا جاتا ہے کی نبض کی رفتار دل کی دھڑکن سے مشابہ ہوتی ہے یعنی ساٹھ مرتبہ فی منٹ سے اسّی مرتبہ فی منٹ۔دیگر حالتوں یا بیماری میں یہ رفتار کم و بیش بھی ہوسکتی ہے۔
بچّوں کی نبض ، بڑوں کی نبض سے تیز چلتی ہے۔خواتین کی نبض کی رفتار مردوں سے تیز ہوتی ہے۔
نبض کی رفتار کو "دل کی دھڑکن" سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
نبض کا فعل کچھ اس طرح سے بیان کیا جاسکتا ہے کہ بطن (دل کا ایک خانہ) کی ہر حرکت پر کافی مقدار میں خون دل سے نکل کر شریانوں میں داخل ہوتا ہے اور تھوڑی تھوڑی دیر بعد داخل ہوتا رہتا ہے، ہر مرتبہ جب خون شریانوں میں داخل ہوتا ہے تو شریانیں پُھول جاتی ہیں اور پھر خون کے آگے گزر جانے پر سُکڑ جاتی ہیں اس طرح شریانوں میں انبساط یعنی پھیلاؤ اور انقباض یعنی سُکڑاؤ کی لہریں ایک کے پیچھے ایک رواں رہتی ہیں جن کو ہم شریانوں کا پھڑکنا یا نبض کا چلنا کہتے ہیں۔
نبض کی رفتار پانچ سے دس میٹر فی سیکنڈ ہوتی ہے۔ ان کی حرکت ایسے مقامات پر بہتر محسوس ہوتی ہے جہاں کوئی شریان جسم کے کسی سخت مقام یا ہڈی پر سے گزرے ایسے مقامات کو ہم نقطۂ دباؤ (پریشر پوائنٹ) کہتے ہیں۔ ایسے مقامات کلائی اور کنپٹی ہیں۔ حرکتِ قلب بند ہوجانے پر نبض بھی بند ہوجاتی ہے۔ نبض کے ذریعہ ہم دل کی دھڑکن میں کمی اور زیادتی محسوس کرسکتے ہیں اور خون کے دباؤ کا بھی اندازہ لگاسکتے ہیں۔
اُردو زبان میں :
نبض پہچان لینا(محاورہ): راز معلوم کرنا
نبض دیکھنا: اصل حالات جان لینا۔اصلیت معلوم کرنا۔نبض پر اُنگلیاں رکھ کر اُس کی رفتار معلوم کرنا
نبض ڈوبنا: نبض کی رفتار کا محسوس نہ ہونا
نبض چُھوٹنا: نزع کا عالم ہونا،حواس باختہ ہونا، گھبرا جانا