Description
تفصیل
ہندی اسم موئنث ، بمعنی پیٹھ کی ہَڈی ، سر سے کولہوں تک کی ہَڈّی ۔
علم الابدان کے لحاظ سے ریڑھ کی ہڈی جسم میں وہ سب سے بڑی اور سب سے مضبوط ہڈی ہے جس پر جسم کی دوسری ہڈیوں اور ڈھانچے کا دارومدار ہوتا ہے۔ حقیقتاً یہ ایک ہڈی نہیں ہوتی بلکہ ہڈیوں کا ایک سلسلہ ہوتا ہے جس کی لمبائی جوان آدمی میں قریباً 27 انچ ہوتی ہے اور یہ سلسلہ 33 بے قاعدہ ہڈیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ جو ریڑھ کے مُہرے کہلاتے ہیں ان مُہروں کے تین حصے ہوتے ہیں۔ پہلا جسم ، دوسرا دو افقی شاخیں اور تیسرا ریڑھ کی شاخ ریڑھ کی ہڈی کا اصلہ حصہ 34 مختلف ہڈیوں سے مل کر بنا ہوتا ہے جو ایک دوسری سے اس طرح بندھی ہیں کہ ان میں لچک پائی جاتی ہے اور ہم اپنی کمر کو آگے پیچھے ، جدھر چاہیں موڑ سکتے ہیں اُچھلنے کودنے ، دوڑنے اور کروٹ لینے میں بھی سہولت رہتی ہے اس ہڈی کے سلسلہ میں چار خم ہیں جن کے باعث کمر پر بوجھ اٹھانے میں آسانی رہتی ہے ۔ کوئی جھٹکا لگے تو اس کا اثر دماغ تک نہیں پہنچتا ۔ سینے اور پیٹ کے جوف کی وسعت زیادہ ہوجاتی ہے۔
غلط طریقے پر چلنے پھرنے یا بیٹھنے سے بچوں کی ریڑھ کی ہڈی میں خم پیدا ہو کر ان کی جسمانی ساخت بدنما ہوجاتی ہے اور ہڈیوں کی قوت میں کمی پیدا ہو کر ان کی پرورش صحیح نہیں ہوسکتی ۔ ریڑھ کی ہڈی کے سات مُہرے گردن میں ہوتے ہیں بارہ مُہرے چھاتی کے حصے میں پسلیوں کے ساتھ مل جاتے ہیں ۔ پانچ مُہرے کمر میں ہوتے ہیں ۔ پانچ کولہوں کی ہڈیوں کے درمیان ہوتے ہیں اور چار یا پانچ بالکل نیچے کے حصے میں ہوتے ہیں یہ سب مہرے ایک دوسرے سے کرکرسی ہڈی کے ذریعے جڑے ہوتے ہیں۔ یہ ہڈیاں اس طرح جڑی ہوتی ہیں کہ ان کا سوراخ ایک دوسرے پر صحیح آجاتا ہے اور یہ سارے سوراخ مل کر ایک لمبی سی نالی بنا لیتے ہیں جس کو "سپائنل کینال" کہتے ہیں اس میں دراصل حرام مغز سپائنل کارڈ پایا جاتا ہے جو کہ دماغ کا ایک حصہ ہے جہاں سے دونوں طرف اعصابی رگیں نکل کر باہر آ جاتی ہیں اور ہاتھوں اور پیروں کے عضلات میں چلی جاتی ہیں۔ ان رگوں کے لیے ریڑھ کی ہڈی میں دونوں طرف بہت سے سوراخ ہوتے ہیں۔ ایک سوراخ میں سے ایک ہی اعصابی رگ نکل سکتی ہے۔ اس طرح کے 34 جوڑے اعصابی رگوں سے نکل کر دونوں طرف کے ہاتھوں اور پیروں میں پہنچ جاتے ہیں۔ لہذا ریڑھ کی ہڈی میں دونوں طرف 34 سوراخ ہوتے ہیں جو کہ ہڈیوں کے ملنے سے پیدا ہوجاتے ہیں۔
یہ ہمارے جسم کا اصل محور یا ستون ہے جسم کی تمام ہڈیاں اس کے گرد ترتیب پاتی ہیں۔ یہ ایک ہڈی نہیں بلکہ تینتیس ہڈیوں کا ایک ستون ہے جو اوپر نیچے رکھی ہوئی ہیں۔ ان میں ہر ہڈی کو فقرہ Vertebrum کہتے ہیں۔ فقرہ کی شکل انگوٹھی کی مانند ہوتی ہے۔ یہ ستون سر کے زیریں حصّے سے شروع ہوکر ڈُھڈی (دُمچی) تک پھیلا ہوا ہے۔ فقرات یا مہرے جو اوپر تلے رکھے ہوئے ہیں۔ ان کے درمیان عضاریف Cartilage کی گدیاں ہیں تاکہ ان میں لچک قائم رہے اور یہ ایک دوسرے میں گُھس بھی نہ سکیں۔ یہ سب مہرے پٹّھوں کے ذریعہ ایک دوسرے سے بندھے ہوتے ہیں اور اپنی اپنی جگہ قائم رہتے ہیں۔
یہ ستون بالکل سیدھا نہیں ہوتا بلکہ گردن میں آگے کی جانب جُھکا ہوتا ہے۔ سینے میں اندر کی طرف، کمر میں پھر باہر کی طرف اور کولھے میں پھر اندر کی طرف مُڑ جاتا ہے۔ اس میں ایک لچک ہوتی ہے جس کی وجہ سے سر اور جسم کا توازن قائم رہتا ہے۔ ہر مہرے میں ایک سوراخ ہوتا ہے۔ یہ مہرے اس طرح رکھے ہوئے ہیں کہ ان کے سوراخوں سے مل کر ایک نالی بن گئی ہے جس میں رسّی کی طرح حرام مغز گزرتا ہے۔ حرام مغز جو ہماری جسمانی حرکات کو کنٹرول کرتا ہے اس میں مہروں کی درج ذیل تقسیم ہے۔
١۔ گردن کے مہرے ۔یہ سات ہوتے ہیں۔
٢۔ سینہ کے مہرے۔ یہ بارہ ہوتے ہیں۔
٣۔ کمر کے مہرے ۔ یہ پانچ ہوتے ہیں۔
٤۔ ڈُھڈی کے مہرے ۔ یہ بھی پانچ ہوتے ہیں۔
٥ ۔ دُمچی کے مہرے ۔ یہ چار ہوتے ہیں۔
یہ کُل تینتیس مہرے ہوتے ہیں ان مہروں کی بناوٹ سب کی ایک ہی اصول پر ہے صرف گردن کے اوّل دو مہرے الگ اصول پر ہیں پہلے کو حاصل الراس Atlas اور دوسرے کو محور Axis کہتے ہیں۔ جب کسی کو پھانسی دی جاتی ہے تو محور کی چول حامل الراس سے باہر نکل آتی ہے، گردن لمبی ہوجاتی ہے، حرام مغز ٹوٹ جاتا ہے اور فوراً موت واقع ہوجاتی ہے۔