Description
تفصیل
اُردو ،اسم موئنث ، بمعنی "وہ ڈاڑھ جو آدمی کے جوان ہونے پر نہایت تکلیف اور درد کے ساتھ نکلتی یا ظاہر ہوتی ہے۔"
عقل ڈاڑھ عموماً سترہ سے پچیس سال کی عمر کے درمیانی عرصے میں نکلتی ہے۔
"علمِ اسنان" میں انہیں third molars بھی کہا جاتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق دُنیا میں تقریباً 35 فی صدی افراد کے عقل ڈاڑھ نہیں نکلتی ۔
(بحوالہ: http://health.howstuffworks.com/human-body/parts/no-)wisdom-teeth2.htm
عقل ڈاڑھ بلوغت کے بعد تیس سال کی عمر سے پہلے ڈاڑھوں کے آخر میں اوپر کے جبڑے میں دائیں یا بائیں دونوں جانب ایک ایک کر کے نکلتی ہے ،اسی طرح نچلے جبڑے میں بھی دو ڈاڑھیں نکلتی ہیں اور یوں ان کی کُل تعداد چار ہوجاتی ہے۔ یہ دانتوں کی کُل تعداد کو مکمل کرکے بَتّیس کرتی ہیں۔
ان ڈاڑھوں کو "عقل ڈاڑھ" اس لئے کہا جاتا ہے کہ یہ بلوغت اور ہوش مندی کی عمر میں نکلتی ہے یعنی وہ دور جو انسان کا عقل و شعور کا دور ہوتا ہے۔
عقل ڈاڑھ کے نکلنے میں آدمی کو انتہائی تکلیف اور درد کو برداشت کرنا پڑتا ہے،اسی لیے مقولہ مشہور ہے کہ:
"عقل مند ہونا آسان نہیں ہوتا!"
طبّی طور پر اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ "عقل ڈاڑھ" کے نکلنے سے واقعی "غبی" سِیانا یا عقل مند ہوجاتا ہے، بقول معروف اُردو شاعر نظیر اکبر آبادی:
" یہ سب کہانیاں ہیں بابا !"