Description
تفصیل
سارنگی میں تقریباً 45 تار ہوتے ہیں جو لمبے مثلثی فریم (چوکھٹے) میں کھنچے ہوتے ہیں۔ ان تاروں کو ہاتھ کی مدد سے چھیڑا جاتا ہے۔ اس کے نچلے حصے میں 7 پیڈل لگے ہوتے ہیں جن کی مدد سے سارنگی کے تاروں کی لمبائی میں توازن پیدا کیا جاتا ہے اور اس سے اضافی سُر نکالے جاتے ہیں۔ہندوستان میں سارنگی ایک ایسا باجا ہے جس کا جواب کسی ملک میں ایجاد نہیں ہوا۔ سارنگی کو حکیم سارنگا نے ایجاد کیا تھا۔اس کی ابتدا یوں ہوئی کے حکیم موصوف کے دل میں ایک خیال پیدا ہوا کہ جس طرح قدرت نے آدمی کے گلے سے ہر طرح کے نغمات پیدا کیے ہیں اس طرح کا کوئی ساز ایجاد کیا جائے۔ چنانچہ اس نے ایسا ساز ایجاد کیا جو "سارنگا" کہلانے لگا اس سے پہلے اس کا کچھ اور نام تھا اکثر لوگ اسے "چنگ" بھی کہتے تھے۔ابتدا میں سارنگی میں چودہ یا سترہ تار ہوتے تھے لیکن اب پچاس تک ہوتے ہیں۔