Description
تفصیل
رِیوَند چینی کو سکندر اعظم کے زمانے میں جڑی بوٹی کے طور پر کاشت کیا گیا اور اس کا استعمال بطورِ دوا شروع کیا گیا۔ یہ فارسی اسمِ مؤنث ہے جو درحقیقت ایک دست آور دوا ہے جسے عربی زبان میں "راوند" کہتے ہیں۔یہ اپنے مزاج کے اعتبار سے گرم و خشک ہوتی ہے اور اس کی سُرخی مائل جڑوں میں سے وہ دانے نکلتے ہیں جو رِیوَند چینی یا رِیوَند گرم مسالا کہلاتے ہیں (بحوالہ : فرہنگِ آصفیہ صفحہ 396 )
رِیوَند چینی کو غذا میں ذائقہ بڑھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے کیوں کہ دار چینی یا میتھی دانوں کی طرح یہ بھی کھانوں کا ذائقہ بڑھادیتی ہے۔اسی بناء پر اسے چینی کھانوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے، خاص کر چائینیز سُوپ کی تیاری میں اسے استعمال کیا جاتا ہے۔ رِیوَند چینی کے پتّے چوڑے اور سبز ہوتے ہیں اور ان کا ڈنٹھل لمبا اور گودے دار ہوتا ہے نیز اس کے پتّے کسی قدر تَلخ بھی ہوتے ہیں ۔ اس پودے کے مختلف حصے طبی مقاصد اور کھانا پکانے میں استعمال کیے جاتے ہیں تاہم کھانا پکانے میں اس کے ڈنٹھل کا استعمال تازہ اور کچّی حالت میں کیا جاتا ہے۔ اس حالت میں یہ اجوائنِ خراسانی کی طرح خستہ ہوتا ہے اور اس کا ذائقہ انتہائی تُرش ہوتا ہے۔زیادہ تر کھانا پکانے میں اس پودے کی ڈنٹھل استعمال کی جاتی ہے اور اس کی ڈنٹھل چائنیز اور دیگر کھانوں میں تُرشی کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔