Description
تفصیل
بنیادی طور پر اروی کا شمار "جڑوں" میں کیا جاتا ہے اور زیرِ زمین ہونے کی وجہ سے اس میں بھی نشاستے کی مقدار زیادہ ہوتی ہے ، لہٰذا مزا مٹھاس پر مبنی ہوتا ہے۔اروی کا تعلق آلو کی طرح جڑدار ترکاریوں میں کیا جاتا ہے۔نباتاتی طور پر اروی کا گروہ Araceae تسلیم کیا گیا ہے جس میں نشاستہ دار زیرِ زمین ترکاریاں شامل ہوتی ہیں۔مونگ پھلی ان کی سب سے چھوٹی نوع ہے جبکہ آلو ، شکرقندی،اروی،رتالو وغیرہ ان کی جسامت کے لحاظ سے نسبتاً بڑی انواع ہیں۔ اروی کی کاشت دنیا بھر میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے جن میں شمالی مشرقی ایشیاء ، شمال مغربی ایشیاء،برّاعظم افریقہ، یورپ اور آسٹریلیا کے علاقے شامل ہیں۔ منطقۂ حارہ کے کچ خطّوں میں اروی سدابہار ترکاری کے طور پر پہچانی جاتی ہے۔ اروی بنیادی طور پر جڑ تسلیم کی جاتی ہے جو انتہائی خوش ذائقہ رنگت کے اعتبار سے سیاہی مائل یا سلیٹی چھلکا کُھرچنے کے بعد انتہائی دیدہ زیب اور سالن میں پکنے کے بعد سفیدی مائل بہترین ذائقہ کی حامل ہوجاتی ہے۔اروی زیرِ زمین ہوتی ہے جبکہ اس کے پتّے زمین کے اوپر ہوتے ہیں جو سبز اور چوڑے ہوتے ہیں اور یہ بھی غذا کا ایک جُزو شمار کیے جاتے ہیں۔تاریخی طور پر اروی کی کاشت قبلِ مسیح سے کی جارہی ہے، جنوبی ایشیاء کے علاقوں میں اروی سکندرِ اعظم کے زمانے میں کاشت کی گئی جسے آلو کے بیجوں سے بھی نیم پُختہ شکل میں حاصل کیا جاتا تھا اور اسی کی پکی ہوئی شکل کو رتالو کا نام دیا جاتا ہے۔