Shair

شعر

ساری رات برسنے والی بارش کا میں آنچل ہوں
دن میں کانٹوں پر پھیلا کو مجھ کو کھینچا جاتا ہے

(بشیر بدر)

مظہر، اَزل کے حُسن کے امجد ہیں بے شمار
لیکن جو دیکھئے تو ہے بارش کی بات اور

(امجداسلام امجد)

آبِ نیساں سے آبننا ہے زمیں پر بھی ہووے گا
بہاراں کی بارش سے سیپو میں موتی،بنسلوچن

(سورداس)

روتے روتے یوں دیدہ خود کام سفید
جوشِ بارش سے ہوں جُون ابرِ سیہ فام سفید

(محب)

بارش کی دعاؤں میں نمی آنکھ کی مل جائے
جذبے کی کبھی اتنی رفاقت بھی بہت تھی

(پروین ‌شاکر)

پشت خم یوں کردیا ہے سیل گریہ نے یہ خم
جس طرح آسیب سے بارش کے ہو دیوار کج

(جسونت سنگھ پروانہ)

First Previous
1 2 3 4 5 6
Next Last
Page 1 of 6
Pinterest Share