ساری رات برسنے والی بارش کا میں آنچل ہوں
دن میں کانٹوں پر پھیلا کو مجھ کو کھینچا جاتا ہے
(بشیر بدر)
|
مظہر، اَزل کے حُسن کے امجد ہیں بے شمار
لیکن جو دیکھئے تو ہے بارش کی بات اور
(امجداسلام امجد)
|
آبِ نیساں سے آبننا ہے زمیں پر بھی ہووے گا
بہاراں کی بارش سے سیپو میں موتی،بنسلوچن
(سورداس)
|
روتے روتے یوں دیدہ خود کام سفید
جوشِ بارش سے ہوں جُون ابرِ سیہ فام سفید
(محب)
|
بارش کی دعاؤں میں نمی آنکھ کی مل جائے
جذبے کی کبھی اتنی رفاقت بھی بہت تھی
(پروین شاکر)
|
پشت خم یوں کردیا ہے سیل گریہ نے یہ خم
جس طرح آسیب سے بارش کے ہو دیوار کج
(جسونت سنگھ پروانہ)
|