یوں تو مرنے کے لئے زہر سب ہی پیتے ہیں
زندگی تیرے لیے زہر پیا ہے میں نے
(خلیل الرحمٰن اعظمی)
|
میں تو اخلاص کا مینار ہوں‘ سقراط نہیں
کیوں میرے دوست مجھے زہر دیا کرتے ہیں
(نامعلوم)
|
ثمر کسی کا ہو شیریں کہ زہر سے کڑوا
مجھے ہیں جان سے پیارے سبھی شجر اپنے
(راسخ عرفانی)
|
چٹکی لیتے ہی مرے آگ سی لگ ٹھی اُف
کیا بلا زہر ہے سرکار کے ناخونوں میں
(معروف)
|
تیرا خنجر ہے نہنگ ایسا کہ غرق زہر اب
تیری شمشیر وہ اژدر ہے کہ ہے آتش دم
(ذوق)
|
سر ھسین سے آواز یہ ہوئی پیدا
میں ہوں علی کا پسر جان فاطمہ زہر
(فیض بھرت پوری)
|