صبرِ دلِ حسین کو اب دیکھئے بغور
وہ بے کسی وہ غم وہ مصیبت وہ ظلم و جور
(مونس)
|
صفت ظلم میں یکسان ہے ستمگر کم وبہیں
آب رکھتی ہے بسان دم شمشیر چھری
(رشک)
|
جب ایسا بھائی ظلم کی تیغوں میں آڑ ہو
پھر کس طرح نہ بھائی کی چھاتی پہاڑ ہو
(انیس)
|
ظلم مت کر منجن! ولی اوپر
تجھ کوں ہے شاہ کربلا کی قسم
(ولی)
|
ظلم سہہ کر ترے کوچہ سے چلے تھے ہربار
یاد کیں پچھلی جو باتیں ووہیں فی الفور رہے
(جرات)
|
کرتی ہیں ہر شام یہ بِنتی ،آنکھیں ریت بھری
روشن ہو اے امن کے تارے ، ظلم کے سورج، ڈھل
(امجداسلام امجد)
|