Shair

شعر

کوئی مقام نظر آگیا جو بن کا سا
کہا جنون نے یہ ہے مرے وطن کا سا

(شوق قدوائی)

پہنچوں گتی وطن سے جو میں زہرا کے چمن میں
جان آئے گی دیدار مسیحا سے بدن میں

(بعئن (منظور حسین ))

وفا دامن کش پیرایہ ہستی ہے اے غالب
کہ پھر نزہت گہ غربت سے تاحد وطن لائی

(غالب)

کیا رہوں غربت میں خوش، جب ہو حوادث کا یہ حال
نامہ لاتا ہے وطن سے نامہ بر اکثر کھلا

(غالب)

جب وہاں چمکے افق میں زہر دامان سحاب
میری جانب سے وطن کو اس طرح کرنا خطاب

(مطلع انوار)

اب کدھر جاؤ گے ، کیا اپنا وطن کیا پردیس
ہر طرف ایک ہی سمتوں کا نشاں ملنا ہے

(مصطفےٰ زیدی)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 11
Pinterest Share