کوئی مقام نظر آگیا جو بن کا سا
کہا جنون نے یہ ہے مرے وطن کا سا
(شوق قدوائی)
|
پہنچوں گتی وطن سے جو میں زہرا کے چمن میں
جان آئے گی دیدار مسیحا سے بدن میں
(بعئن (منظور حسین ))
|
وفا دامن کش پیرایہ ہستی ہے اے غالب
کہ پھر نزہت گہ غربت سے تاحد وطن لائی
(غالب)
|
کیا رہوں غربت میں خوش، جب ہو حوادث کا یہ حال
نامہ لاتا ہے وطن سے نامہ بر اکثر کھلا
(غالب)
|
جب وہاں چمکے افق میں زہر دامان سحاب
میری جانب سے وطن کو اس طرح کرنا خطاب
(مطلع انوار)
|
اب کدھر جاؤ گے ، کیا اپنا وطن کیا پردیس
ہر طرف ایک ہی سمتوں کا نشاں ملنا ہے
(مصطفےٰ زیدی)
|