Description
تفصیل
ناخُن فارسی زبان کا لفظ ہے جو " ناخون " کا مخفف ہے ۔
امیر خسرو دہلوی نے ایک پہیلی پُوچھی تھی :
بیسوں کا سرکاٹ لیا۔ نہ مارا نہ خُون کیا ۔اس پہیلی میں اُس کی بُوجھ بھی شامل تھی یعنی "ناخون " یا " ناخُن "۔
ناخن انسانی جسم کی ہاتھوں اور پیروں کی بیس انگلیوں کے سِروں پر موجود ہوتے ہیں اور ان کو کاٹنے سے خون نہیں نکلتا۔
ناخنوں کو مختلف ناموں سے پُکارا جاتا ہے مثلاً اُنگلیوں کے سروں کی ہَڈّی ،چوپایوں کے کھُر یا سُم یا پرندوں اور درندوں کے پنجوں کے اوپر کی ہَڈّی۔
اردو قواعد میں لفظ "ناخن" کی جمع "ناخُن" یا " ناخُنوں" ہے۔
سنسکرت زبان میں ناخُن کو "پھول" بھی کہا جاتا ہے یعنی ہندوؤں میں مرگ کے تیسرے دن مُردے کی راکھ میں سے اُس کے ناخُن وغیرہ چُن لیے جاتے ہیں جسے " پھول اُٹھنا" کہا جاتا ہے کہ تیسرے دن پھول اُٹھا لیے گئے۔
ناخُن انسانی انگلیوں کی حفاظت کرتے ہیں۔کسی چیز پر گرفت رکھنے کے کام آتے ہیں۔
طبّی لحاظ سے ناخُن کے چپٹے حصے کو Nail Plate ، درمیانی عمودی جوڑ یعنی اُنگلی کے ساتھ ناخُن کے جوڑ کو Nail Groove ، ناخُن کے نِچلے حصے کو Lunule اور سفیدی مائل ہلالی نچلا حصہ جو بالکل اُنگلی کی کھال کے ساتھ ہوتا ہے اُسےEponychium کہا جاتا ہے۔
انسانی ناخُن مہینے میں تین ملی میٹر (3 mm)تک بڑھتے ہیں۔
ساخت کے اعتبار سے یہ کسی حد ک نرم ہوتے ہیں۔
ناخنوں کی صفائی سُتھرائی کا خاص خیال رکھنا چاہئیے۔پندرہ روز کے بعد انہیں تراشنا چاہیئے تاکہ ان کے اندر میل کچیل جمع ہو کر مختلف بیماریوں کا سبب نہ بن سکے۔
بیماری یا خُون کی کمی کی وجہ سے ناخن اپنی گُلابی رنگت کو تبدیل کرکے زردی مائل ہوجاتے ہیں۔ایسی صورتِ حال میں معالج سے مشورہ کرنا چاہئیے۔
ناخنوں کو چمک دار بنانے کی آسان ترین ترکیب یہ ہے کہ آپ انہیں اپنی خُشک ہتھیلی پر رگڑیں ، آپ دیکھیں گے کہ آپ کے ناخن چمک دار ہوگئے ہیں۔