Description
تفصیل
کھڈّی پر کپڑا بُننے والوں کو جولاہا یا جُلاہا کہا جاتا ہے۔ جب تک صنعتی زندگی میں مشینی استعمال زیادہ نہیں ہوا تھا اُس وقت تک جولاہوں کی ایک برادری تھی جو نسل در نسل اسی پیشے کو اختیار کرتی رہی۔ ان میں سے کُچھ مسلمان جُلاہوں نے اپنے آپ کو"انصاری" کہلوانا شروع کردیا جیسا کہ قسائی برادری نے اپنی ذات"قریشی" ظاہر کی۔ غیر منقسم ہندوستان میں "بنارس" نامور جُلاہوں اور اُن کے فن کا گڑھ تسلیم کیا جاتاتھا۔ اسی طرح ڈھاکہ میں بھی بے مثال کاری گار موجود تھے۔ جن کی کاری گری کے تعلق سے یہ روایت مشہور ہے کہ اُن کی تیار کردہ مَلمَل کا چالیس گز کا تھان انگوٹھی کے دہانہ سے گزر جاتا تھا یا ماچس کی ڈبیا میں سما جاتا تھا۔
پاکستان کے شہر کراچی میں آج بھی زیب النساء اسٹریٹ پر ’’بنارس سِلک ہاؤس‘‘ کے نام سے ایک دُکان موجود ہے جس کا کارخانہ ناظم آباد میں ہے جہاں 1960ء کی دہائی میں خانۂ کعبہ کا غلاف تیار کیا گیا تھا جو بلا شبہ پاکستان کے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے۔