گریہ پہ میرے کیوں نہ وہ خندہ ہو دم بدم
بارش میں لطف رکھتی ہے برق جہاں کی سیر
(معروف)
|
اک ایسے ہجر کی آتش ہے میرے دل میں جسے
کسی وصال کی بارش بجھا نہیں سکی
(امجد اسلام امجد)
|
آبِ نیساں سے آبننا ہے زمیں پر بھی ہووے گا
بہاراں کی بارش سے سیپو میں موتی،بنسلوچن
(سورداس)
|
پشت خم یوں کردیا ہے سیل گریہ نے یہ خم
جس طرح آسیب سے بارش کے ہو دیوار کج
(جسونت سنگھ پروانہ)
|
بے موسم بارش کی صورت، دیر تلک اور دُور تلک
تیرے دیارِ حُسن پہ میں بھی کِن مِن کِن مِن برسوں گا
(امجد اسلام امجد)
|
آگ کیا ہم کو لگائی ابر نے تیرے بغیر
وقت بارش اخگر خورشید تف پر ڈالہ تھا
(مومن)
|