Shair

شعر

گریہ پہ میرے کیوں نہ وہ خندہ ہو دم بدم
بارش میں لطف رکھتی ہے برق جہاں کی سیر

(معروف)

اک ایسے ہجر کی آتش ہے میرے دل میں جسے
کسی وصال کی بارش بجھا نہیں سکی

(امجد اسلام امجد)

آبِ نیساں سے آبننا ہے زمیں پر بھی ہووے گا
بہاراں کی بارش سے سیپو میں موتی،بنسلوچن

(سورداس)

پشت خم یوں کردیا ہے سیل گریہ نے یہ خم
جس طرح آسیب سے بارش کے ہو دیوار کج

(جسونت سنگھ پروانہ)

بے موسم بارش کی صورت، دیر تلک اور دُور تلک
تیرے دیارِ حُسن پہ میں بھی کِن مِن کِن مِن برسوں گا

(امجد اسلام امجد)

آگ کیا ہم کو لگائی ابر نے تیرے بغیر
وقت بارش اخگر خورشید تف پر ڈالہ تھا

(مومن)

First Previous
1 2 3 4 5 6
Next Last
Page 1 of 6
Pinterest Share