رقیبوں کی نہ سن اے دل تو اپنا ذکر چھیڑے جا
پرائی کیا پڑی ہے تجکو تو اپنی نبیڑے جا
(محب)
|
پگھلا دل تفنگ مری آہ گرم سے
بیجا نہیں ہے اس کا پیالہ جو بہ گیا
(رشک)
|
یہ تمہاری ان دنوں دوستاں‘ مژہ جس کے غم میں ہے خوں چکاں
وہی آفتِ دل عاشقاں‘ کسو‘ وقت ہم سے بھی بار تھا
(میر تقی میر)
|
دل میں میرے ہے تمنائے کہن
ہو میسر اے خدائے ذوالمنن
(میر)
|
جب خیال آت اہے اس دل میں ترے اطوار کا
سر نظر آتا نہیں دھڑ پر مجھے دوچار کا
(سوز)
|
یاد آگئی بس تشنگی سّیدِ والا
رقت بہت آئی تھی مگر دل کو سنبھالا
(انیس)
|