چل گیا ادنیٰ سے زیور کی ڈلک کا جادو
جانے کیا سمجھا تھا چاہت کو مری جان تونے
(ابن انشا)
|
آنکھ چاہت کی ظفر کوئی بھلا چھپتی ہے
اس سے شرماتے تھے ہم‘ ہم سے وہ شرماتا تھا
(بہار شاہ ظفر)
|
سُنی سنائی بات نہیں‘ یہ اپنے اوپر بیتی ہے
پھول نکلتے ہیں شعلوں سے چاہت آگ لگائے تو
(عندلیب شادانی)
|
ضبط تھا جب تئیں چاہت نہ ہوئی تھی ظاہر
اشک نے بہ کے مرے چہرے پہ طوفان کیا
(میر تقی میر)
|
نگوڑی چاہت کو کیوں سمیٹا عبث کی جھک جھوری جھیلنے کو
دو گانا پڑ جائے پٹکی ایسی تمہارے اٹھکیل کھیلنے کو
(انشا)
|
ہر جنم میں اسی کی چاہت تھے
ہم کسی اور کی امانت تھے
(بشیر بدر)
|