Shair

شعر

کل پاؤں ایک کاسۂ سر پر جو آگیا
یک سر وہ استخوان شکستوں سے چور تھا

(میر تقی میر)

گل و آئینہ کیا خورشد در کیا
جِدھر دیکھا تِدھر تیرا ہی رُو تھا

(میر تقی میر)

عجز کیا سو اس مفسد نے قدر ہماری یہ کچھ کی
تیوری چڑھائی غصّہ کیا جب ہم نے جھک کے سلام کیا

(میر تقی میر)

تاب کہاں ہے تجھ سے کہیئے لگ کے گلے سے سوجاؤ
مانو نہ مانو‘ بیٹھو نہ بیٹھو‘ کھڑے کھڑے ٹُک ہوجاؤ

(میر تقی میر)

سینہ کوبی سنگ سے دل خون ہونے میں رہی
حق بجانب تھا ہمارے سخت ماتم ہوگیا

(میر تقی میر)

شعر صاحب کا مناسب ہے ہماری اور سے
سامنے اُس کے بڑھے گریہ کوئی جا آشنا

(میر تقی میر)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 274
Pinterest Share