ہر صدف بلورسے شفاف تھی
ریگ بھی اب گہرسے صاف تھی
(نظیر)
|
سمجھنا ہے کسی دن، سوانگ تونے ہیں کیے جو جو
بھلا بے! سب تری شوخی شرارت ہم نے پہچانی
(نظیر)
|
جس نے اس دنیا میں آکر ایک دن بھی پی نہ بھنگ
اس نے سچ پوچھوتو کیا دکیھا جہاں کا آب ورنگ
(نظیر)
|
ستم یہ دیکھ اک آتش زدی بلبل جو چہکاری
تولی پھر راہ جنگل کی نکل اس طور یک باری
(نظیر)
|
بدن میں دیکھ کر شعلے بھڑکتے، ہاتھ ملتا ہوں
بھبوکے تن سے اٹھتے ہیں ستی کی طرح جلتا ہوں
(نظیر)
|
دنیا کا چمن یارو ہے خوب یہ آرستہ
سرسبز رہے اس کا ہر سبزہ یہ پیوستہ
(نظیر)
|