Shair

شعر

پاس جب تک وہ رہے‘ درد تھما رہتا ہے
پھیلتا جاتا ہے پھر آنکھ کے کاجل کی طرح

(پروین شاکر)

پلکوں کو اس کی‘ اپنے دوپٹے سے پونچھ دوں
کل کے سفر میں آج کی گردِ سفر نہ جائے

(پروین شاکر)

پھول سو بھی جائیں تو روشنی نہیں بجھتی
سبز دُوب کی آنکھیں جاگتی ہیں رستوں پر

(پروین شاکر)

تو میرا کچھ نہیں لگتا ہے مگر جانِ حیات
جانے کیوں تیرے لئے دل کو دھڑکتا دیکھوں

(پروین شاکر)

تو بدلتا ہے تو بے ساختہ میری آنکھیں
میرے ہاتھوں کی لکیروں سے الجھ جاتی ہیں

(پروین شاکر)

رقص جن کا ہمیں ساحل سے بہا لایا تھا
وہ بھنور آنکھ تک آئے تو کنارے نکلے

(پروین شاکر)

First Previous
1 2
Next Last
Page 1 of 2
Pinterest Share