بارش کی آواز سے امجد
شہر کا چہرہ کِھل اٹھا ہے
(امجد اسلام امجد)
|
آبِ نیساں سے آبننا ہے زمیں پر بھی ہووے گا
بہاراں کی بارش سے سیپو میں موتی،بنسلوچن
(سورداس)
|
پیڑوں کی طرح حُسن کی بارش میں نہا لوں
بادل کی طرح جھوم کے گھر آؤں کسی دن
(امجد اسلام امجد)
|
جس تنہا سے پیڑ کے نیچے ہم بارش میں بھیگے تھے
تم بھی اُس کو چھوکے گزرنا، میں بھی اُس سے لپٹوں گا
(امجد اسلام امجد)
|
شاید کوئی خواہش روتی رہتی ہے
میرے اندر بارش ہوتی رہتی ہے
(احمد فراز)
|
آگ کیا ہم کو لگائی ابر نے تیرے بغیر
وقت بارش اخگر خورشید تف پر ڈالہ تھا
(مومن)
|