Shair

شعر

بارش کی آواز سے امجد
شہر کا چہرہ کِھل اٹھا ہے

(امجد اسلام امجد)

آبِ نیساں سے آبننا ہے زمیں پر بھی ہووے گا
بہاراں کی بارش سے سیپو میں موتی،بنسلوچن

(سورداس)

پیڑوں کی طرح حُسن کی بارش میں نہا لوں
بادل کی طرح جھوم کے گھر آؤں کسی دن

(امجد ‌اسلام ‌امجد)

جس تنہا سے پیڑ کے نیچے ہم بارش میں بھیگے تھے
تم بھی اُس کو چھوکے گزرنا، میں بھی اُس سے لپٹوں گا

(امجد اسلام امجد)

شاید کوئی خواہش روتی رہتی ہے
میرے اندر بارش ہوتی رہتی ہے

(احمد ‌فراز)

آگ کیا ہم کو لگائی ابر نے تیرے بغیر
وقت بارش اخگر خورشید تف پر ڈالہ تھا

(مومن)

First Previous
1 2 3 4 5 6
Next Last
Page 1 of 6
Pinterest Share