غرق دریائے خجالت ہوگئے چاہت سے ہم
آبرو جتنی بہم پہنچائی تھی پانی ہوگئی
(رشک)
|
چل گیا ادنیٰ سے زیور کی ڈلک کا جادو
جانے کیا سمجھا تھا چاہت کو مری جان تونے
(ابن انشا)
|
اے بیت مقدس تری عظمت کے دن آئے
اے چشمہ زمزم تری چاہت کے دن آئے
(انیس)
|
آنکھ چاہت کی ظفر کوئی بھلا چھپتی ہے
اس سے شرماتے تھے ہم‘ ہم سے وہ شرماتا تھا
(بہار شاہ ظفر)
|
آنسو کو کبھی اوس کا قطرہ نہ سمجھنا
ایسا تمہیں چاہت کا سمندر نہ ملے گا
(بشیر بدر)
|
لفظ تو سب کے اک جیسے ہیں، کیسے بات کھلے؟
دنیا داری کتنی ہے اور چاہت کتنی ہے!
(امجد اسلام امجد)
|