نام اُلفت کا نہ لوں گا جب تلک ہے دم میں دم
تو نے چاہت کا مزا اے فتنہ گر دکھلادیا
(مومن)
|
جو فکر وصل ہوتی ہے چاہت میں جا بہ جا
اُس بیقرار نے بھی کیا سب وہ ٹھک ٹھکا
(نظیر)
|
اے بیت مقدس تری عظمت کے دن آئے
اے چشمہ زمزم تری چاہت کے دن آئے
(انیس)
|
ہر جنم میں اسی کی چاہت تھے
ہم کسی اور کی امانت تھے
(بشیر بدر)
|
کسِ نے چاہت میں نہیں دکھ پائے
پیار کرکے کِسے ایدا نہ ہوئی
(الماس ِ درخشاں)
|
تو جانتا نہیں مری چاہت عجیب ہے
مجھ کو منا رہا ہے، کبھی خود خفا بھی ہو
(بشیر بدر)
|