Shair

شعر

فقیر راہ نشیں ہوں ہے دل غنی میرا
ہمیں منع نقیر و مزفت و حنتم

(منحمنا)

جزو لاینفک ہوئی جذب محبت کی کشش
جے پیکاں دل ہمارا تیر مژگاں میں رہا

(سحر (نواب علی))

آزادیوں کی تیری شفا دل لگی نہیں
بچتے ہیں درد عشق کے بیمار شاذ شاذ

(شرف)

یو ہے خونی مارنا ہے اس روا
دل تپایا شہ کے ناحق کر توا

(ریاض غوثیہ)

سنگ سے بیت الحرم کی شیخ اٹھائے ہے بنا
آئنہ دل کا مرے اس گھر میں بٹھلاتا نہیں

(سودا)

عشق کا بیمار چنگا ہی نہیں ہوتا کبھی
میں عبث اے دل ترے دارو و درماںمیں رہا

(تراب)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 734
Pinterest Share