دل موم اب ہوا ہے فرماتا میر صاحب
بازیچہ تیری خاطر اس کا بٹائیں کیا کیا
(میرسوز)
|
کون سا بھولا بسرا غم تھا جو آیا ہے یاد
رہ رہ کر پھر دل میں اٹھے درد کی میٹھی لہر
(شفیق سلیمی)
|
کیوں نہ ہردم برہ عشق کروں دل بھاری
قدم اُٹھ سکتے نہیں اور ہے منزل بھاری
(جرأت)
|
کھانا بے دل لگی نہ پچتا تھا
میلا ٹھیلا نہ کوئی بچتا تھا
(شوق قدوائی)
|
بجھا نہ جل کے کوئی لعل آتشیں سے ترے
کسی کے دل میں الٰہی یہ آگ جا نہ کرے
(قائم)
|
عشق ناگر کیا زمیں دل کا
سٹوں انجھو کہ ہوئے شجر دُر بار
(قلی قطب شاہ)
|