فقیر راہ نشیں ہوں ہے دل غنی میرا
ہمیں منع نقیر و مزفت و حنتم
(منحمنا)
|
جزو لاینفک ہوئی جذب محبت کی کشش
جے پیکاں دل ہمارا تیر مژگاں میں رہا
(سحر (نواب علی))
|
آزادیوں کی تیری شفا دل لگی نہیں
بچتے ہیں درد عشق کے بیمار شاذ شاذ
(شرف)
|
یو ہے خونی مارنا ہے اس روا
دل تپایا شہ کے ناحق کر توا
(ریاض غوثیہ)
|
سنگ سے بیت الحرم کی شیخ اٹھائے ہے بنا
آئنہ دل کا مرے اس گھر میں بٹھلاتا نہیں
(سودا)
|
عشق کا بیمار چنگا ہی نہیں ہوتا کبھی
میں عبث اے دل ترے دارو و درماںمیں رہا
(تراب)
|