Shair

شعر

بتا تو اے شب غم آج دل ہے کیوں بشاش
ضرور نالہ شبگیر بار یاب ہوا

(شاد عظیم آبادی)

دل نہیں‘ تجھ کو دکھاتا ورنہ داغوں کی بہار
اس چراغاں کا‘ کروں کیا‘ کار فرما جل گیا

(غالب)

کبھی تو دل تمناؤں کے اس گرداب سے نکلے
ہنر بھی کچھ ہمارے دیدۂ بے خواب سے نکلے!

(امجد اسلام امجد)

وصل خاطر خواہ تو معلوم تھا میرے تئیں
آس دل کو لگ رہی تھی جب تلک تھا میںجدا

(میر)

مجھ سے جب آنکھ لڑی برسرپکار نہ تھے
لےگئے جب مرے دل کو تو دل آزار نہ تھے

(مومن)

ناز کرنے لگے ہم دل سے پری زادوں پر
حیف آتا ہے جہاں میں ستم ایجادوں پر

(کلیات اختر)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 734
Pinterest Share