آنکھیں کس پرہیز سے کرتی ہیں دید
جب تلک باہم چھپا ہوتا ہے عشق
(انتخاب رام پور)
|
ہم عشق میں نہ جانا غم ہی سدا رہے گا
دس جون جو ہے یہ مہلت سو یہاں وہا رہے گا
(میر تقی میر)
|
خاصِ خدا کا وہ مقام دلِ میں خدا کے اُس کا گھر
عرش سے کچھ بلند ہے درگہِ بے نیازِ عشق
(سحر (سراج میرخاں))
|
عشق گوہر چڑائی ہے اپس کی داونی میانے
اپس کی بانیہ پر پھندنا بندی ہے بھاو بھاواں سوں
(قلی قطب شاہ)
|
شبیہ شکل سے ہے حال ضبط عشق کے بیچ
کہ رنگ روپ ہے سب کچھ ولیک بے جاں ہیں
(میر)
|
عشق کے داغ کو دل مہرِ نبوت سمجھا
ڈر ہے کافر کہیںدعوائے نبوت نہ کرے
(ذوق)
|