کیا پھرے وہ وطن آوارہ گیا اب سو ہی
دل گم کر دہ کی کچھ خیر خبر مت پوچھو
(میر)
|
منہ سے نت کلمہ کہو ہر دم کرو ذکر دمہ
یارو وطن کی صفائی کو یہی جاروب ہے
(تراب)
|
جوں نقش قدم ہوں وطن گام نخستیں
بالفرض ترے کُسو سے اگر میں سفری ہوں
(قائم)
|
ان کا تشکر بھی ہے فرض دل و جان پر
روح وطن بن گئے‘ جو مرے خونیں قبا
(سمندر)
|
پڑا ہے اس میں وہ بے جاں وطن سے ہوکے آوارا
کہ جس کو فاطمہ نے بر میںپیغمبر کے پلوایا
(سودا)
|
آنکھیں جو دم نزع ہوئیں بند کھلے کان
آواز سنائی پڑی یاران وطن کی
(اشک)
|