Shair

شعر

کیا پھرے وہ وطن آوارہ گیا اب سو ہی
دل گم کر دہ کی کچھ خیر خبر مت پوچھو

(میر)

منہ سے نت کلمہ کہو ہر دم کرو ذکر دمہ
یارو وطن کی صفائی کو یہی جاروب ہے

(تراب)

جوں نقش قدم ہوں وطن گام نخستیں
بالفرض ترے کُسو سے اگر میں سفری ہوں

(قائم)

ان کا تشکر بھی ہے فرض دل و جان پر
روح وطن بن گئے‘ جو مرے خونیں قبا

(سمندر)

پڑا ہے اس میں وہ بے جاں وطن سے ہوکے آوارا
کہ جس کو فاطمہ نے بر میںپیغمبر کے پلوایا

(سودا)

آنکھیں جو دم نزع ہوئیں بند کھلے کان
آواز سنائی پڑی یاران وطن کی

(اشک)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 11
Pinterest Share