Shair

شعر

لذت زہر غم فرقت دل داراں سے
ہووے منھ میں جنہوں کے شہد و شکر مت پوچھو

(میر)

مجھ کو سواد خط نہیں اور عشق ہے دو حرف
جس کا نہ پیش ہے نہ زہر ہے نہ زیر ہے

(میرحسن)

ایک بھائی کو ہے فاقہ ایک کرتا زہر مار
اٹھ گئی دنیا کے پردے سے محبت آج کل

(جان صاحب)

دھوپ ہے اور زرد پھولوں کے شجر ہر راہ پر
اک ضیائے زہر سب سڑکوں کو پیلا کرگئی

(منیر ‌نیازی)

کہو ہو دیکھ کر کیا زہر لب ہم ناتوانوں کو
ہماری جان میں طاقت نہیں باتیں اٹھانے کی

(میر)

نو روز ہور روزِ عید کی خوشیاں ملے یک چاند میں
مارو رقیباں کے دلاں میں زہر بیکاں عید کا

(قلی قطب شاہ)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 15
Pinterest Share