Shair

شعر

ہر شخص اپنے وقت کا سقراط ہے یہاں
پیتا نہیں ہے زہر کا پیالہ مگر کوئی

(مرتضٰی ‌شریف)

سبزانِ شہر اکثر درپے ہیں آبرو کے
اب زہر پاس اپنے ہم بھی منگا رکھیں گے

(میر تقی میر)

ہے زہر اس میں تو دو مونہے سانپ سے بھی قہر
نیفے میں تیرے ہے جو سجیلا ازاربند

(انشا)

برہا زہر پٹی ہوں مرنا ہوا ہے نیڑے
دلبر طبیب آپی اَمرتِ اَدَھر نہ بھیجا

(حسن شوقی)

جب وہاں چمکے افق میں زہر دامان سحاب
میری جانب سے وطن کو اس طرح کرنا خطاب

(مطلع انوار)

او زہر ڈنک نینو جو پیے گا نین سو دھاک
دیوانہ سیں آگ برہ تھے کباب تھا

(قلی قطب شاہ)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 15
Pinterest Share