Shair

شعر

کسی پہ لطف و کرم کسی کے، کسی پہ ظلم و ستم کسی کے
کسے پڑی ہے میاں غرض اب جو کوئی کھولے بھرم کسی کا

(نظیر)

جتنا ظلم وہ دل ڈھاتا ہے
جو بد مسلک ہوجاتا ہے

(دھم پد)

ظلم ہے‘ قہر ہے‘ قیامت ہے
غُصے میں اُس کے زیر لب کی بات

(میر تقی میر)

سو ظلم کے رہتے ہیں سزاوار ہمیشہ
ہم بیگنہ اُس کے ہیں گنہگار ہمیشہ

(میر تقی میر)

کثرت ظلم و ستم سے ہوئے عابد نہ ملول
وہ سمجھتے تھے اتر جائے گا چڑھتا پانی

(اعجاز نوح)

عہد میں تیرے ظلم کیا نہ ہوا
خیر گزری کہ تو خدا نہ ہوا

(گلکدہ عزیز)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 15
Pinterest Share