واں درد سے تھا وہ دست بردل
یہاں عشق سے تھی شکست بردل
(ہوس)
|
بے نمک ہیں مرے اشعار مگر تلخ نہیں
خالی از درد نہیں گرچہ ہیں لسٹم پسٹم
(مولانا مفتی محمد شفیع)
|
نہیں س درد کی دارو کسی کن
بھئے حیراں سبھی حکمائے ذوفن
(افضل جھنجھانوی)
|
گور سیاہ ہے غم فرقت میں گھر نہیں
یہ منکر و نکیر ہیں دیوار و درد نہیں
(رشک)
|
درد سے ہم اک ذرا سی اشک باری کر بڑے
اس پہ بھی لاکھوں گھڑے پانی کے بادل پر پڑے
(شوق قدوائی)
|
سم کھا کے سونے درد دل زار کوم ہوا
بارے کچھ ا دوا سے تو آزار کم ہوا
(مومن)
|