Shair

شعر

جدھاں تھے درد کا پائی لذت تج عشق کی دولت
تدھاں تھے ڈھوسٹے جَل میں ، طباں اپنی طبیباں سب

(عبداللہ قطب شاہ)

کیا کوئی پوچھنےوالا بھی اب اپنا نہ رہا
درد دل رونے لگے یاس جو بیگانوں سے

(گنجینہ)

درد سے ہم اک ذرا سی اشک باری کر بڑے
اس پہ بھی لاکھوں گھڑے پانی کے بادل پر پڑے

(شوق قدوائی)

خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیر
سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے

(امیر مینائی)

جو بھی علاج درد کرو، میں حاضرہوں، منظور مجھے
لیکن اک شب امجد جی، وہ چہرۂ تاباں، دیکھو تو!

(امجد اسلام امجد)

زخم کی خیر نہ مانگوں کہ بڑھے اور بڑھے
لذت درد نہ چاہوں کہ ترقی ہی کرے

(نقوش مانی)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 65
Pinterest Share