کہو کیا عیب ہے بولو مٹھی تاڑی سیندھی پینا
کہی اوئی عیب کو گے نیں موی عورت کوں پینے کا
(ہاشمی)
|
ترت اوس کی عورت کنے تے مجھے
منگا بھیج چوندی سوں دیتا تجھے
(غواصی)
|
بڑی ہے شوخڑی عورت پوچھے نت ہاشمی کاں میں
بی بیاں میں ناؤں لے موں بھر اُجڑ گئی کوں ہوا کیا خوں
(ہاشمی)
|
ہے عورت اک لطیف جنس اپنے مرد کے لیے
یہ فطرت اس کی ہے کہ اس کی سمت اس کا دل کھنچے
(عالم)
|
پڑی ایسی دی ہے چنچل ہور چٹور
نے ڈرہے وہ عورت جنم کی دھنڈور
(ہاشمی)
|
نہیں مانے گی یہ جھگڑالو عورت ہے
فساد کی جڑ ہے یہ چڑالو عورت ہے
(دلاور)
|