Shair

شعر

کہو کیا عیب ہے بولو مٹھی تاڑی سیندھی پینا
کہی اوئی عیب کو گے نیں موی عورت کوں پینے کا

(ہاشمی)

ترت اوس کی عورت کنے تے مجھے
منگا بھیج چوندی سوں دیتا تجھے

(غواصی)

بڑی ہے شوخڑی عورت پوچھے نت ہاشمی کاں میں
بی بیاں میں ناؤں لے موں بھر اُجڑ گئی کوں ہوا کیا خوں

(ہاشمی)

ہے عورت اک لطیف جنس اپنے مرد کے لیے
یہ فطرت اس کی ہے کہ اس کی سمت اس کا دل کھنچے

(عالم)

پڑی ایسی دی ہے چنچل ہور چٹور
نے ڈرہے وہ عورت جنم کی دھنڈور

(ہاشمی)

نہیں مانے گی یہ جھگڑالو عورت ہے
فساد کی جڑ ہے یہ چڑالو عورت ہے

(دلاور)

First Previous
1 2 3 4 5
Next Last
Page 1 of 5
Pinterest Share