پُھوٹیں گے اَب نہ ہونٹ کی ڈالی پہ کیا گلاب!
آئے گی اب نہ لَوٹ کے آنکھوں میں کیا‘ وہ نیند!
(امجد اسلام امجد)
|
کیا علم انھوں نے سیکھ لیے جو بن لکھے کو بانچے ہیں
اور بات نہیں منھ سے نکلے بن ہونٹ ہلائے جانچے ہیں
(نظیر)
|
دہن کو دیکھ ترے ہونٹ چاٹتے رہ گئے
پھرا نہ قند سے منہ چاشنی چشیدوں کا
(انتخاب)
|
تج نین تھے سک چین سب پائے ہیں آدم اور ملک
امرت پنی سیتی سدا تج ہونٹ برساویں بعث
(قلی قطب شاہ)
|
خوشبو اسی دہن کی بہ از عود و مشک ہے
سو کھے ہیں تیرے ہونٹ لہو میرا خشک ہے
(آرزو لکھنوی)
|
دو کالے ہونٹ ، جام سمجھ کر چڑھا گئے
وہ آب جس سے میں نے وضو تک کیا نہ تھا
(بشیر بدر)
|