ہوں داغ ناز کی کہ کیا تھا خیال بوس
گلبرگ سادہ ہونٹ جو تھا نیلگوں ہوا
(میر)
|
ہماری شاخک کا نوخیز پتا
ہوا کے ہونٹ اکثر چومتا ہے
(بشیر بدر)
|
برہاڈسن کے درد تھیں بیا کل پڑے نت زرد ہو
بے کس ہونٹ جابیل تے جیوں پات پیلا جھڑپڑے
(شاہی)
|
ہونٹ ہلنے سے بھی پہلے جو یہ اڑجاتا ہے
جی میں پھرتا ہے مگر لب پہ نہیں آتا ہے
(پیارے صاحب رشید ،)
|
کب ہو جلاد فلک مین اس گھڑ بارائے نطق
ہونٹ لاگے چاٹنے لکنت کرے منہ میں زباں
(سودا)
|
کس کے آنسو چھپے ہیں پھولوں میں
چومتا ہوں تو ہونٹ جلتے ہیں
(بشیر بدر)
|