برہا ڈسن کے درد تھیں بیاکل پڑے نت زرد ہو
بے کس ہونٹ جا بیل تے جیوں پات بپیلا جھڑ پڑے
(شاہی)
|
برہاڈسن کے درد تھیں بیا کل پڑے نت زرد ہو
بے کس ہونٹ جابیل تے جیوں پات پیلا جھڑپڑے
(شاہی)
|
ہوں داغ ناز کی کہ کیا تھا خیال بوس
گلبرگ سادہ ہونٹ جو تھا نیلگوں ہوا
(میر)
|
درد کی رہگزار میں، چلتے تو کس خمار میں
چشم کہ بے نگاہ تھی، ہونٹ کہ بے خطاب تھے
(امجد اسلام امجد)
|
آزردہ ہونٹ تک نہ ہلے اس کے رو برو
مانا کہ آپ سا کوئی جادو بیاں نہیں
(آزردہ)
|
دانتوں کے تلے ہونٹ نہ غصے میں دباؤ
ہو خونِ مسیحا تو نہ بہرے کی کنی سے
(الماس درخشاں)
|