Shair

شعر

دپٹہ سہاوے جیو سہماے
ہونٹ سلونیں من لبھائے

(نو سرہار)

ہم نے ساقی کے کہیں ہونٹ جو ٹک چوس لیے
کوش ہو سب اہل خرابات کے پا بوس کیسے

(انشا)

وہ عجیب پھول سے لفظ تھے، ترے ہونٹ جن سے مہک اٹھے
مرے دشتِ خواب میں دور تک، کوئی باغ جیے لگا گئے

(امجد اسلام امجد)

طلب جو ہو بھی تو ہم ہونٹ بند رکھتے ہیں
کہ ہم انا کا عَلم سربلند رکھتے ہیں

(جمشید ‌مسرور)

کس کے آنسو چھپے ہیں پھولوں میں
چومتا ہوں تو ہونٹ جلتے ہیں

(بشیر بدر)

دہن کو دیکھ ترے ہونٹ چاٹتے رہ گئے
پھرا نہ قند سے منہ چاشنی چشیدوں کا

(انتخاب)

First Previous
1 2 3 4 5 6
Next Last
Page 1 of 6
Pinterest Share