Shair

شعر

برہا ڈسن کے درد تھیں بیاکل پڑے نت زرد ہو
بے کس ہونٹ جا بیل تے جیوں پات بپیلا جھڑ پڑے

(شاہی)

برہاڈسن کے درد تھیں بیا کل پڑے نت زرد ہو
بے کس ہونٹ جابیل تے جیوں پات پیلا جھڑپڑے

(شاہی)

ہوں داغ ناز کی کہ کیا تھا خیال بوس
گلبرگ سادہ ہونٹ جو تھا نیلگوں ہوا

(میر)

درد کی رہگزار میں، چلتے تو کس خمار میں
چشم کہ بے نگاہ تھی، ہونٹ کہ بے خطاب تھے

(امجد اسلام امجد)

آزردہ ہونٹ تک نہ ہلے اس کے رو برو
مانا کہ آپ سا کوئی جادو بیاں نہیں

(آزردہ)

دانتوں کے تلے ہونٹ نہ غصے میں دباؤ
ہو خونِ مسیحا تو نہ بہرے کی کنی سے

(الماس درخشاں)

First Previous
1 2 3 4 5 6
Next Last
Page 1 of 6
Pinterest Share