Shair

شعر

ہوں داغ ناز کی کہ کیا تھا خیال بوس
گلبرگ سادہ ہونٹ جو تھا نیلگوں ہوا

(میر)

ہماری شاخک کا نوخیز پتا
ہوا کے ہونٹ اکثر چومتا ہے

(بشیر بدر)

برہاڈسن کے درد تھیں بیا کل پڑے نت زرد ہو
بے کس ہونٹ جابیل تے جیوں پات پیلا جھڑپڑے

(شاہی)

ہونٹ ہلنے سے بھی پہلے جو یہ اڑجاتا ہے
جی میں پھرتا ہے مگر لب پہ نہیں آتا ہے

(پیارے صاحب رشید ،)

کب ہو جلاد فلک مین اس گھڑ بارائے نطق
ہونٹ لاگے چاٹنے لکنت کرے منہ میں زباں

(سودا)

کس کے آنسو چھپے ہیں پھولوں میں
چومتا ہوں تو ہونٹ جلتے ہیں

(بشیر بدر)

First Previous
1 2 3 4 5 6
Next Last
Page 1 of 6
Pinterest Share