ہے نیند ماں اجڑی کے نت چونک پڑتی غم سیں ہوں
تو سب کتیاں جھڑپن ہوا چونکے پہ ہور بچکاٹ پر
(ہاشمی)
|
شبوں کو نیند آتی ہی نہیں ہے
طبیعت چین پاتی ہی نہیں ہے
(ابنِ انشا)
|
مجکو وحشت کی یہ شادی ہے کہ نیند آتی نہیں
رت جگا رہتا ہے شب کو خانہ زنجیر میں
(عاشق لکھنوی)
|
کیا جانے بسا ہے آج کس کے جاکر
آتی نہیں نیند مجکو تنہا پاکر
(سودا)
|
میں ترے صدقے گئی اے مری پیاری مت چیخ
مت جگا نیند بھرے لوگوں کو واری مت چیخ
(انشا)
|
حیرت ہے سننے والو‘ تمہیں نیند آگئی
کیوں سورہے ہو‘ ختم ہوئی داستاں کہاں
(قیصر مشہدی)
|