Shair

شعر

آج بہت دن بعد سُنی ہے بارش کی آواز
آج بہت دن بعد کسی منظر نے رستہ روکا ہے
رِم جِھم کا ملبوس پہن کر یاد کسی کی آئی ہے
آج بہت دن بعد اچانک آنکھ یونہی بھر آئی ہے

(امجد ‌اسلام ‌امجد)

ہمیشہ اشک کی بارش ہے نخل مژگاں سے
شب فراق یہ مہوا بلا ٹپکتا ہے

(انتخاب رامپور)

بے موسم بارش کی صورت، دیر تلک اور دُور تلک
تیرے دیارِ حُسن پہ میں بھی کِن مِن کِن مِن برسوں گا

(امجد اسلام امجد)

وہ تیروں کی بارش وہ یداللہ کا جانی
پچوبیس پہر گزرے کہ پایا نہیں پانی

(نجم (مصور حسین))

اک ایسے ہجر کی آتش ہے میرے دل میں جسے
کسی وصال کی بارش بجھا نہیں سکی

(امجد اسلام امجد)

بہت سے لوگ دل کو ا طرح محفوظ رکھتے ہیں
کوئی بارش ہو یہ کاغذ ذرا بھی نم نہیں ہوتا

(بشیر بدر)

First Previous
1 2 3 4 5 6
Next Last
Page 1 of 6
Pinterest Share