کب ہو جلاد فلک مین اس گھڑ بارائے نطق
ہونٹ لاگے چاٹنے لکنت کرے منہ میں زباں
(سودا)
|
طلب جو ہو بھی تو ہم ہونٹ بند رکھتے ہیں
کہ ہم انا کا عَلم سربلند رکھتے ہیں
(جمشید مسرور)
|
مرے دل کو رکھتا ہے شادماں، مرے ہونٹ رکھتا ہے گل فشاں
وہی ایک لفظ جو آپ نے مرے کان میں ہے کہا ہوا
(امجد اسلام امجد)
|
دہن کو دیکھ ترے ہونٹ چاٹتے رہ گئے
پھرا نہ قند سے منہ چاشنی چشیدوں کا
(انتخاب)
|
پھوٹیں گے اب نہ ہونٹ کی ڈالی پہ کیا گلاب!
آئے گی اب نہ لوٹ کے آنکھوں میں کیا، وہ نیند!
(امجداسلام امجد)
|
برہا ڈسن کے درد تھیں بیاکل پڑے نت زرد ہو
بے کس ہونٹ جا بیل تے جیوں پات بپیلا جھڑ پڑے
(شاہی)
|