کچھ عشق کی آتش کی لپٹ پہنچی ہمیں زور
سب تن بدن اپنے کو بھسم دیکھتے ہیں ہائے
(میر)
|
بڑھیں گے جو عشق مجازی سےآگے
حقیقت میں کیا ہوگا نقشا ہمارا
(کیف)
|
کچھ غم نہیں جو بند ہے راہ مراسلہ
اشراق عشق ہے تو کھلے گی خبر کی راہ
(ریاض البحر)
|
داغ کھانے نے مزہ ایسا دیا ہے عشق میں
دوڑتی ہے روح اس پر جس ثمر میں داغ ہے
(آتش)
|
جب ہر در دل حضرت عشق آن پکارے
گوشے ہوئی عقل اور ہوئے اوساں کنارے
(نیاز بریلوی)
|
ہماری زندگئِ عشق کا وہ پہلا خواب
تمہیں بھی بھول چکا اور ہمیں بھی یاد نہیں
(فراق)
|