عشق کا اجر ہے دلِ رُسوا
پارسائی‘ عذابِ دانائی
(خالد احمد)
|
منجے عشق دیتا ہے یوں آگہی
کہ ہے اودلارام میری سہی
(غواصی)
|
دل بے تاب میں جوش تپش عشق نہیں
مارتا آگ کا دریا ہے یہ سیماب میں جوش
(ظفر)
|
جو مَدرسہ عشق میں بیٹھا ہی نہ ہو دل
کیا دُور اگر وہ سخنِ درد نہ سمجھے
(دل عظیم آبادی)
|
مرنے کا ترے غم میں ارادہ بھی نہیں ہے
ہے عشق مگر اتنا زیادہ بھی نہیں ہے
(امجد اسلام امجد)
|
شمع بجھتی ہے تو اس میں سے دھواں اٹھتا ہے
شعلہ عشق یہ پوش ہوا میرے بعد
(غالب)
|