ہےے’’ا‘‘ امر کا اور’’ب‘‘ ہے بنائے دولت
’’ر‘‘ پئے رسم محبت ہے بہت خوب عمل
(نسیم دہلوی)
|
بھولنا بحر محبت کے غریقوں کو نہ یار
یار بیڑا یہ ترا آتش بیتاب اترا
(آتش)
|
کچھ دردِ محبت کی کسک ہے تو سہی
ہلکی سی نبض میں دھمک ہے توسہی
(کنجینہ)
|
کوئی خواہاں نہیں محبت کا
تو کہے جنس ناروا ہے عشق
(میر)
|
جب زمانے سے محبت کا چلن مٹ جائے
وقت ایک چال بڑی سوچ کے چل جاتا ہے
(زہرہ نگاہ)
|
آجا ، آجا ،آجا میری برباد محبت کے سہارے
ہے کون جو بگڑی ہوئی تقدیر سنوارے
(خمار بارہ بنکی)
|