Shair

شعر

نہ آوے نیند ہمسایاں کوں مرے چلانے تھے
گلا یو آہ بھرنے تھے ہوا ہے چلچلا یارب

(غواصی)

سحر کے وقت نہ کیوں آئے نیند پھولوں کو
تمام رات تو شبنم کی بات کرتے ہیں

(نامعلوم)

تاروں کا گو شمار میں آنا محال ہے!!
لیکن کسی کو نیند نہ آئے تو کیا کرے!!

(احمد ‌ندیم ‌قاسمی)

نیند آتی نہیں پھولوں پہ خرد مندوں کو
ہم تو دیوانے ہیں‘ کانٹوں پہ بھی سوسکتے ہیں

(باقی ‌صدیقی)

لگا مردے کو میرے دیکھ کر وہ نا سمجھ کہنے
جوانی کی ہے نیند اس کو کہ اس غفلت سے سوتا ہے

(میر)

یہ کیسی نیند میں ڈوبے ہیں آدمی امجد
کہ ہار تھک کے گھروں سے قیامتیں بھی گئیں

(امجد اسلام امجد)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 16
Pinterest Share