Shair

شعر

مطلب نہیں جہاں کے سیاہ و سفید سے
یکساں ہے شام غربت و صبح وطن مجھے

(الماس درخشاں)

ہے اپنے وطن کا خیر اندیش
یہ مخلص رازداں وفا کیش

(شاد عظیم آبادی)

تلوے مرے کھجلاتے ہیں کرتا ہوں سفر میں
ہے ناک میں دم ہاتھ سے یاران وطن کے

(فیض)

کوئی مقام نظر آگیا جو بن کا سا
کہا جنون نے یہ ہے مرے وطن کا سا

(شوق قدوائی)

آنکھیں جو دم نزع ہوئیں بند کھلے کان
آواز سنائی پڑی یاران وطن کی

(اشک)

وطن اور اس کی روایات پہ جس سے حرف آئے
باعث ننگ ہے وہ شیوہ فریاد مجھے

(ظفر علی خاں)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 11
Pinterest Share