مطلب نہیں جہاں کے سیاہ و سفید سے
یکساں ہے شام غربت و صبح وطن مجھے
(الماس درخشاں)
|
ہے اپنے وطن کا خیر اندیش
یہ مخلص رازداں وفا کیش
(شاد عظیم آبادی)
|
تلوے مرے کھجلاتے ہیں کرتا ہوں سفر میں
ہے ناک میں دم ہاتھ سے یاران وطن کے
(فیض)
|
کوئی مقام نظر آگیا جو بن کا سا
کہا جنون نے یہ ہے مرے وطن کا سا
(شوق قدوائی)
|
آنکھیں جو دم نزع ہوئیں بند کھلے کان
آواز سنائی پڑی یاران وطن کی
(اشک)
|
وطن اور اس کی روایات پہ جس سے حرف آئے
باعث ننگ ہے وہ شیوہ فریاد مجھے
(ظفر علی خاں)
|