وہ حسیں گھر میں نہ ٹھہرے تو تعجب کیا ہے
منزلوں دور وطن سے مہ کنعاں ٹھہرا
(الماس درخشاں)
|
عزیزان وطن کو پہلے ہی سے دیتا ہوں نوٹس
چرٹ اور چائے کی آمد ہے حقہ پان جاتا ہے
(اکبر)
|
جنوں کے جوش سے بیگانہ وار ہیں احباب
ہمارا حال وطن میں ہوا سفر کا سا
(مومن)
|
تنقید کا اصول ہے جمہوریت کی جان
مسلک ہے ناقدان وطن کا مگر غلط
(رئیس امروہوی)
|
فانی ہم تو میت ہیں ‘ جیتے جی بے گور و کفن
غربت جس کو راس نہ آئی اور وطن بھی چھوٹ گیا
(فانی)
|
صورت اشک سفر کردہ ہوں آوارہ مزاج
نہ پھر آنے کی ہوس ہے نہ وطن کی خواہش
(نسیم دہلوی)
|