ظلم کی ٹہنی کبھی پھلتی نہیں
ناؤ کاغذ کی سدا چلتی نہیں
(اسماعیل میرٹھی)
|
پیار سے ہنس بیٹھنا ہے اور جگت اور جھوٹ ہے
عدل ہے اور ظلم ہے غارت ہے لوٹا لوٹ ہے
(نظیر)
|
ظلم ہے‘ قہر ہے‘ قیامت ہے
غصّے میں اُس کے زیر لب کی بات
(میر تقی میر)
|
اُس ظلم پیشہ کی یہ رسم قدیم ہے گی
غیروں پہ مہربانی یاروں سے کینہ جوئی
(میر تقی میر)
|
کیا سکھائے گا ان کو ظلم فلک
خود وہ سیکھے سکھائے بیٹھے ہیں
(انور دہلوی)
|
یہ ظلم ہے نہایت دشوار ترکہ خوباں
بد وضعیوں کو اپنی محمود جانتے ہیں
(میر)
|