Shair

شعر

کثرت ظلم و ستم سے ہوئے عابد نہ ملول
وہ سمجھتے تھے اتر جائے گا چڑھتا پانی

(اعجاز نوح)

جس کا ضمیر ظلم سے آلودہ ناک ہے
زندہ وہ کب ہے موت سے پہلے ہلاک ہے

(فیض بھرت پوری)

ہر موڑ پر ہیں ظلم کے پہرے لگے ہوئے
چلنا پڑے گا وقت کی رفتار دیکھ کر

(نامعلوم)

ظلم زیاستی تھے ملک پاک اس
کہ مشرق تے مغرب تلک دھاک اس

(قطب مشتری)

لب اس کے دیکھو تو ہے ظلم و خوں خوری کی دلیل
سیہ مسی پہ نہیں سرخ پان کی تحریر

(اظفری)

جتنا جی چاہے کریں ظلم و ستم وہ مجھ پر
مجھ میں اب نام کو بھی طاقت فریاد نہیں

(قرار)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 15
Pinterest Share