Shair

شعر

ظلم کی ٹہنی کبھی پھلتی نہیں
ناؤ کاغذ کی سدا چلتی نہیں

(اسماعیل میرٹھی)

پیار سے ہنس بیٹھنا ہے اور جگت اور جھوٹ ہے
عدل ہے اور ظلم ہے غارت ہے لوٹا لوٹ ہے

(نظیر)

ظلم ہے‘ قہر ہے‘ قیامت ہے
غصّے میں اُس کے زیر لب کی بات

(میر تقی میر)

اُس ظلم پیشہ کی یہ رسم قدیم ہے گی
غیروں پہ مہربانی یاروں سے کینہ جوئی

(میر تقی میر)

کیا سکھائے گا ان کو ظلم فلک
خود وہ سیکھے سکھائے بیٹھے ہیں

(انور دہلوی)

یہ ظلم ہے نہایت دشوار ترکہ خوباں
بد وضعیوں کو اپنی محمود جانتے ہیں

(میر)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 15
Pinterest Share