کثرت ظلم و ستم سے ہوئے عابد نہ ملول
وہ سمجھتے تھے اتر جائے گا چڑھتا پانی
(اعجاز نوح)
|
جس کا ضمیر ظلم سے آلودہ ناک ہے
زندہ وہ کب ہے موت سے پہلے ہلاک ہے
(فیض بھرت پوری)
|
ہر موڑ پر ہیں ظلم کے پہرے لگے ہوئے
چلنا پڑے گا وقت کی رفتار دیکھ کر
(نامعلوم)
|
ظلم زیاستی تھے ملک پاک اس
کہ مشرق تے مغرب تلک دھاک اس
(قطب مشتری)
|
لب اس کے دیکھو تو ہے ظلم و خوں خوری کی دلیل
سیہ مسی پہ نہیں سرخ پان کی تحریر
(اظفری)
|
جتنا جی چاہے کریں ظلم و ستم وہ مجھ پر
مجھ میں اب نام کو بھی طاقت فریاد نہیں
(قرار)
|