URDU encyclopedia

اردو انسائیکلوپیڈیا

search by category

قسم کے ذریعہ تلاش کریں

search by Word

لفظ کے ذریعہ تلاش کریں

Professionalsپیشہ ور افراد

Prostitute جسم فروش

English NameProstitute
Urdu Name سیکس ورکرز ۔ رنڈی ۔کسبی (نوٹ : طوائف کو جسم فروش نہیں کہا جاسکتا کیونکہ اُس کا کام جُدا ہے۔فلموں اور ڈراموں میں اس عورت کو بھی جسم فروش کے روپ میں پیش کیا جاتا ہے)

Description

تفصیل

یہ ایک قدیم پیشہ ہے جس کا تعلق مصر اور یونان کی تہذیب سے ہے ۔ملکہ کیلوپیٹرا(قلو پِٹرا) کے عہد میں خواتین نے اس پیشہ کو اپنایا اور حد یہاں تک جا پہنچی کہ عورتوں کے ساتھ ساتھ مَرد جسم فروش بھی عام ہوتے چلے گئے۔ تسکینِ جنس ہر ذی نفس کی خواہش و ضرورت ہے اور ان نفسانی خواہشات کی پیروی کرنے کی بجائے ان کا کوئی مُناسب حل تجویز کیا جائے۔ سلام نے تو س مسئلہ کا حل " نکاح" یا شادی کو قرار دیا ہے لیکن مغربی بے راہ روی اور جنسی آزادی نے وہاں کے نوجوانوں کو تباہ کرنے میں کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہیں کر رکھا۔ یہ مرد اور خواتین جسم فروش ، جسم فروشی کی باقاعدہ اُجرت لیتے ہیں اور اپنے پارٹنر کے ساتھ کسی باغ ، گھر ، کرائے کے کمرے ،ہوٹل یا کسی بھی جگہ رات بسر کرنے کا منہ مانگا معاوضہ وصول کرتے ہیں۔ پوری دُنیا میں آج کل مردانہ اور زنانہ جسم فروش موجود ہیں اور ان کا گھناؤنا کاروبار بھی عروج پر ہے ۔ مغرب میں تو شادی کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی تاہم ایشیائی ممالک میں بھی جسم فروشی کی شرح بہت زیادہ بڑھ چکی ہے ،جن میں چین ، جاپان ، انڈیا اور پاکستان بھی شامل ہیں۔ ن ممالک میں جسم فروشی کے باعث نِت نئی بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔ان جسم فروشوں میں "ہم جنس پرستی" بھی پائی جاتی ہے جس سے "ایڈز" جیسی انسانی قوتِ مدافعت کو تقریباً ختم کردینے والی بیماری بھی شامل ہے۔ ١٦٢٢ ء میں لندن میں جسم فروشی نے بھرپور پیشہ کی صورت اختیار کرلی اور ایمسٹرڈم میں باقاعدہ ایک ادارے کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ان جسم فروشوں کو " سیکس ورکرز" بھی کہا جاتا ہے ،جن میں مرد اور عورتیں دونوں شامل ہیں۔ پاکستان اور ہندُستان میں ہیجڑے اس پیشہ سے وابستہ ہیں اور جسم فروشی کے ساتھ ساتھ مُنَشِّیات فروشی کا کاروبار بھی کرتے ہیں۔ ایک اسلامی معاشرے میں جسم فروشی ایک قبیح عمل ہے اور بنکاک ، تھائی لینڈ و دیگر علاقوں کی طرح اب پاکستان میں بھی "اوپن سیکس" کی بے راہ روی پھیل چُکی ہے۔ کاش ہمارے وطن کے نوجوان اپنی توانائیوں کو ضایع کرنے اور انمول خزانوں کو بے دردی سے لُٹانے کی بجائے "نکاح" کو فروغ دیں اور ایک مُقدّس اسلامی ، شرعی رشتہ سے وابستہ ہوجائیں ، پھر کہاں کی جسم فروشی اور کیسی بے راہ روی !

Poetry

Pinterest Share