جس کو ڈسا ہے زلف نے وہ تو ہے اور ہی لہر میں
کالے کا کاٹا ہے غضب زہر چڑھا اور موا
(تراب)
|
او زہر ڈننک نینو جو پٹے گا نیں سو دہاک
دیوانہ سیں آگ برہ تھے کباب تھا
(قلی قطب شاہ)
|
سر ھسین سے آواز یہ ہوئی پیدا
میں ہوں علی کا پسر جان فاطمہ زہر
(فیض بھرت پوری)
|
یوں تو مرنے کے لئے زہر سب ہی پیتے ہیں
زندگی تیرے لیے زہر پیا ہے میں نے
(خلیل الرحمٰن اعظمی)
|
ہے زہر اس میں تو دو مونہے سانپ سے بھی قہر
نیفے میں تیرے ہے جو سجیلا ازاربند
(انشا)
|
میں ہوں وہ کشتہ کہ بیگانہ ہے سبزہ جس سے
اور اگر ہے تو ہے آغشتہ زہر اب سناں
(ذوق)
|