Shair

شعر

جس کو ڈسا ہے زلف نے وہ تو ہے اور ہی لہر میں
کالے کا کاٹا ہے غضب زہر چڑھا اور موا

(تراب)

او زہر ڈننک نینو جو پٹے گا نیں سو دہاک
دیوانہ سیں آگ برہ تھے کباب تھا

(قلی قطب شاہ)

سر ھسین سے آواز یہ ہوئی پیدا
میں ہوں علی کا پسر جان فاطمہ زہر

(فیض بھرت پوری)

یوں تو مرنے کے لئے زہر سب ہی پیتے ہیں
زندگی تیرے لیے زہر پیا ہے میں نے

(خلیل ‌الرحمٰن ‌اعظمی)

ہے زہر اس میں تو دو مونہے سانپ سے بھی قہر
نیفے میں تیرے ہے جو سجیلا ازاربند

(انشا)

میں ہوں وہ کشتہ کہ بیگانہ ہے سبزہ جس سے
اور اگر ہے تو ہے آغشتہ زہر اب سناں

(ذوق)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 15
Pinterest Share